Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ؕ فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْا١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ
وَ : اور لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کی مَنْسَكًا : قربانی لِّيَذْكُرُوا : تاکہ وہ لیں اسْمَ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلٰي : پر مَا رَزَقَهُمْ : جو ہم نے دئیے انہیں مِّنْ : سے بَهِيْمَةِ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی فَاِلٰهُكُمْ : پس تمہارا معبود اِلٰهٌ وَّاحِدٌ : معبودِ یکتا فَلَهٗٓ : پس اس کے اَسْلِمُوْا : فرمانبردار ہوجاؤ وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُخْبِتِيْنَ : عاجزی سے گردن جھکانے والے
ہر اُمّت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کر دیا ہے تاکہ (اُس اُمّت کے)لوگ اُن جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے ان کو بخشے ہیں۔ 64 (اِن مختلف طریقوں کے اندر مقصد ایک ہی ہے)پس تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے اور اُسی کے تم مطیعِ فرمان بنو۔ اور اے نبیؐ ، بشارت دے دےعاجزانہ روِش اختیار کرنے والوں کو، 65
سورة الْحَجّ 64 اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک یہ کہ قربانی تمام شرائع الہٰیہ کے نظام عبادت کا ایک لازمی جز رہی ہے۔ توحید فی العبادت کے بنیادی تقاضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان نے جن جن صورتوں سے غیر اللہ کی بندگی کی ہے ان سب کو غیر اللہ کے لیے ممنوع کر کے صرف اللہ کے لیے مختص کردیا جائے۔ مثلاً انسان نے غیر اللہ کے آگے رکوع و سجود کیا ہے۔ شرائع الہٰیہ نے اسے اللہ کے لیے خاص کردیا۔ انسان نے غیر اللہ کے آگے مالی نذرانے پیش کیے ہیں۔ شرائع الٰہیہ نے انہیں ممنوع کر کے زکوٰۃ و صدقہ اللہ کے لیے واجب کردیا۔ انسان نے معبودان باطل کی تیرتھ یاترا کی ہے۔ شرائع الٰہیہ نے کسی نہ کسی مقام کو مقدس یا بیت اللہ قرار دے کر اس کی زیارت اور طواف کا حکم دے دیا۔ انسان نے غیر اللہ کے نام کے روزے رکھے ہیں۔ شرائع الٰہیہ نے انہیں بھی اللہ کے لیے مختص کردیا۔ ٹھیک اسی طرح انسان اپنے خود ساختہ معبودوں کے لیے جانوروں کی قربانیاں بھی کرتا رہا ہے اور شرائع الٰہیہ نے ان کو بھی غیر کے لیے قطعاً حرام اور اللہ کے یلے واجب کردیا۔ دوسری بات اس آیت سے یہ معلوم ہوئی کہ اصل چیز اللہ کے نام پر قربانی ہے نہ کہ اس قاعدے کی یہ تفصیلات کہ قربانی کب کی جائے اور کہاں کی جائے اور کس طرح کی جائے۔ ان تفصیلات میں مختلف زمانوں اور مختلف قوموں اور ملکوں کے انبیاء کی شریعتوں میں حالات کے لحاظ سے اختلافات رہے ہیں، مگر سب کی روح اور سب کا مقصد ایک ہی رہا ہے۔
Top