Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ؕ فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْا١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ
وَ : اور لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کی مَنْسَكًا : قربانی لِّيَذْكُرُوا : تاکہ وہ لیں اسْمَ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلٰي : پر مَا رَزَقَهُمْ : جو ہم نے دئیے انہیں مِّنْ : سے بَهِيْمَةِ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی فَاِلٰهُكُمْ : پس تمہارا معبود اِلٰهٌ وَّاحِدٌ : معبودِ یکتا فَلَهٗٓ : پس اس کے اَسْلِمُوْا : فرمانبردار ہوجاؤ وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُخْبِتِيْنَ : عاجزی سے گردن جھکانے والے
اور ہم نے ہر امت کے لئے قربانی مشروع کی تاکہ اللہ نے ان کو جو چوپائے بخشے ہیں ان پر وہ اس کا نام لیں۔ پس تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو اپن آپ کو اسی کے حوالہ کرو اور خوش خبری دو ان کو جن کے دل خدا کے آگے جھکے ہوئے ہیں
قربانی ایک قدیم ترین طریقہ عبادت لفظمنسک کی تحقیق بقرہ آیت 200 کے تحت گزر چکی ہے۔ یہاں اس کے مختلف معانی میں سے قربانی مراد ہے۔ مطلب یہ ہے کہ شرائع الٰہی میں قربانی ایک قدیم ترین عبادت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر بنی کی امت کے لئے اس طریقہ عبادت کو شروع فرمایا کہ اللہ کے بندے اس طرح اللہ کے بخشے ہوئے چوپایوں پر اس کی شکر گزاری کا حق ادا کریں۔ یہاں قربانی کے قدیم ترین طریقہ عبادت ہون کا جو ذکر ہے اس کی شہادت کے لئے یہ کافی ہے کہ تورات اور قرآن دونوں میں حضرت آدم کے بیٹے ہابیل کی قربانی کا ذکر موجود ہے۔ لیذکروا اسم اللہ علی مارزقھم من بھیمۃ الانعام خدا کی شروع کی ہوئی اس عبادت کی یہ خصوصیت بیان ہوئی ہے کہ اللہ نے یہ عبادت خاص اپنی شکرگزاری کے لئے مشروع فرمائی ہے کہ اس کے عطا کئے ہوئے چوپائے اس کی خوشنودی اور رضاطلبی کے لئے لوگ اس کے حضور میں نذر گزرانیں اور اس طرح اس کی بخشی ہوئی نعمت پر اس کا شکر ادا کریں۔ مطلب یہ ہے کہ تمام ادیان الٰہی میں قربانی کی مشروعیت اور اس کی اصل روح یہ رہی ہے۔ اس میں اگر غیر اللہ کو شریک بنایا گیا ہے تو یہ مبتدعین کی پیدا کردہ ضلالت ہے۔ اللہ کے دین سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ فالھکم الہ واحد فلہ اسلموا مطلب یہ ہے کہ معبود تم سب کا ایک ہی ہے تو اس کی قربانی اور عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہ بنائو بلکہ پوری یکسوئی کے ساتھ اپنے آپ کو اسی کے حوالہ کرو۔ یہی حوالگی قربانی کی اصل روح ہے۔ اخبات کی حقیقت وبشر المخبتین جنتپست اور نشینبی زمین کو کہتے ہیں۔ اسی سے اخبات ہے جس کے معنیفروتنی اور تذلل و تواضح کے اظہار کے ہیں۔ یہاں اس لفظ سے اسی حقیقت کا اظہار فرمایا گیا ہے جس کی ہدایت اسلموا کے لفظ سے ہوئی ہے اسلام کی اصل روح اخبات ہی ہے یعنی انسان کا صرف ظاہری ہی نہیں بلکہ اس کا دل بھی اپنے پروردگار کے آگے جھک جائے۔ جن لوگوں کے اندر یہ اخبات ہو حقیقی مومن و مسلم وہی ہیں اور انہی کے لئے خدا کے رضوان اور اس کی جنت کی بشارت ہے۔
Top