Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 78
فَتَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ زُبُرًا١ؕ كُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَیْهِمْ فَرِحُوْنَ
فَتَقَطَّعُوْٓا : پھر انہوں نے کاٹ لیا اَمْرَهُمْ : اپنا کام بَيْنَهُمْ : آپس میں زُبُرًا : ٹکڑے ٹکڑے كُلُّ حِزْبٍ : ہر گروہ بِمَا : اس پر جو لَدَيْهِمْ : ان کے پاس فَرِحُوْنَ : خوش
لیکن لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کٹ کر الگ ہوگئے اور اپنا دین الگ کرلیا ، اب جو جس کے پلے پڑگیا ہے اس میں مگن ہے !
لوگوں نے ایک دوسرے سے کٹ کر جدا جدا دین کیوں بنا لئے ؟ 53۔ قرآن کریم کا جب ظہور ہوا تو دنیا کا یہ حال تھا کہ تمام پیروان مذاہب ‘ مذہب کو صرف اس کے ظواہر ورسوم ہی میں دیکھتے تھے اور مذہبی اعتقاد کا تمام جوش و خروش اسی طرح کی باتوں میں سمٹ آیا تھا ۔ ہر گروہ یقین کرتا تھا کہ دوسرا گروہ نجات سے محروم ہے کیونکہ وہ دیکھتا تھا کہ دوسرے کی اعمال ورسوم ایسے نہیں ہیں جیسے خود اس نے اختیار کر رکھے ہیں لیکن قرآن کریم نے اعلان کیا کہ ایسا نہیں ہے ‘ یہ اعمال ورسوم نہ تو دین کی اصل و حقیقت ہیں ‘ نہ ان کا اختلاف حق و باطل کا اختلاف ہے ۔ یہ تو محض مذہب کی عملی زندگی کا ظاہری ڈھانچا ہے مگر روح و حقیقت ان سے بالاتر ہے اور وہی اصل دین ہے اصل دین کیا ہے ؟ ایک اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی پرستش اور نیک عملی کی زندگی اور بلاشبہ یہ کسی ایک گروہ کی میراث نہیں کہ اس کے سوا کسی انسان کو نہ ملی ہو جن مذاہب میں یہ اصل عظیم تسلیم ہے بلاشبہ ان سب کا اصل دین ایک ہے اور اس میں قطعا کبھی بھی تغیر نہیں ہوا اور نہ ہی کسی طرح کا کوئی اختلاف ہے اور اگر اس میں کہیں اختلاف ہے تو وہ بلاشبہ دین اسلام نہیں ہے ۔ ہاں ! اعمال ورسوم سب فرع ہیں اس لئے فرع میں اختلاف ہوا ہے اور ایسا ہونا ناگزیر تھا لیکن اس اختلاف کو برداشت کرنا بھی اصل دین ہے ۔ قرآن کریم کی تعلیم کا حاصل یہ ہے کہ اعمال ورسوم کے اس اختلاف کو تم اس قدر اہمیت کیوں دے رہے ہو ؟ یہی تو وہ گمراہی ہے جس کو مٹانے کے لئے قرآن کریم کا نزول ہوا لیکن افسوس کہ مسلمانوں نے آج اس سبق کو بھلا دیا اور آپس میں گروہ بندیاں اختیار کرلیں اور پھر ان کو اس قدر پکا کرلیا کہ ہر ایک گروہ دوسرے گروہ کو اسلام سے خارج کرنے پر تل گیا اور دن رات ہماری مساجد اور ہماری عبادت گاہوں کی یہی بات زینت ہو کر رہ گئی اور اسلام کے نام پر بھی ہم مطمئن نہ رہے اور آج بلاشبہ اس اختلاف کی بنا پر ایک جماعت دوسری جماعت سے برسرپیکار رہے ؟ اصلی چیز جس پر تمام تر توجہ مبذول کرنی چاہئے ” خیرات “ ہے یعنی نیکی کے کام ہیں اور تمام اعمال ورسوم بھی انہی کے لئے ہیں ۔
Top