بخیلوں کے سرمایہ کا حشر: ’کَلَّا‘ یہاں اس خیال باطل کی تردید کے لیے ہے جو ’یَحْسَبُ أَنَّ مَالَہٗٓ أَخْلَدَہ‘ کے الفاظ میں بیان ہوا ہے۔ فرمایا کہ ہرگز نہیں، وہ بھی اور اس کا یہ سارا اندوختہ بھی چُور چُور کر دینے والی میں پھینک دیا جائے گا۔ ’حُطَمَۃٌ‘ ’حطم‘ کے مادہ سے ہے جس کے معنی چُور چُور کر دینے کے ہیں۔ یہ بھی ’ہُمَزَۃٌ‘ اور ’لُمَزَۃٌ‘ کے وزن پر ہے اس وجہ سے اس کے اندر بھی مبالغہ کا مفہوم موجود ہے۔