Tafheem-ul-Quran - Al-Humaza : 4
كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ٘ۖ
كَلَّا : ہرگز نہیں لَيُنْۢبَذَنَّ : ضرور ڈالا جائے گا فِي : میں الْحُطَمَةِ : حطمہ
ہرگز نہیں، وہ شخص تو چَکنا چُور کر دینے والی 4 جگہ میں پھینک دیا جائے گا۔ 5
سورة الھمزۃ 4 اصل میں لفظ حطمہ استعمال کیا گیا ہے جو حطم سے ہے۔ حطم کے معنی توڑنے، کچل دینے اور ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کے ہیں۔ جہنم کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ جو چیز بھی اس میں پھینکی جائے گی سے وہ اپنی گہرائی اور اپنی آگ کی وجہ سے توڑ کر رکھ دے گی۔ سورة الھمزۃ 5 اصل میں لَيُنْۢبَذَنَّ فرمایا گیا ہے۔ نبذ عربی زبان میں کسی چیز کو بےوقعت اور حقیر سمجھ کر پھینک دینے کے لیے بولا جاتا ہے۔ اس سے خودبخود یہ اشارہ نکلتا ہے کہ اپنی مال داری کی وجہ سے وہ دنیا میں اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتا ہے، لیکن قیامت کے روز اسے حقارت کے ساتھ جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
Top