Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی قُلْ : فرمادیں لِّاَزْوَاجِكَ : اپنی بیبیوں سے اِنْ : اگر كُنْتُنَّ : تم ہو تُرِدْنَ : چاہتی ہو الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت فَتَعَالَيْنَ : تو آؤ اُمَتِّعْكُنَّ : میں تمہیں کچھ دے دوں وَاُسَرِّحْكُنَّ : اور تمہیں رخصت کردوں سَرَاحًا : رخصت کرنا جَمِيْلًا : اچھی
اے پیغمبر اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت و آرائش کی خواستگار ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ مال دوں اور اچھی طرح رخصت کردوں
اے نبی آپ اپنی بیویوں سے فرما دیجیے کہ اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی بہار چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں مطلقہ جوڑہ دے دوں اور تمہیں سنت کے مطابق طلاق دے دوں۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ (الخ) امام مسلم، امام احمد اور امام نسائی نے ابو الزبیر کے واسطہ سے حضرت جابر سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رسول اکرم کی خدمت میں باریابی کی اجازت لینے کے لیے حاضر ہوئے انہیں اجازت نہیں دی گئی پھر حضرت عمر نے حاضر ہو کر اجازت طلب کی مگر ان کو بھی نہ ملی اس کے بعد دونوں حضرات کو اجازت مل گئی۔ چناچہ دونوں اند حاضر ہوئے رسول اکرم تشریف فرما تھے اور آپ کے چاروں طرف ازواج مطہرات بیٹھی ہوئی تھیں اور آپ خاموش تھے۔ حضرت عمر نے اپنے دل میں کہا کہ میں حضور سے کوئی ایسی بات کرتا ہوں کہ ممکن ہے آپ کو ہنسی آجائے، چناچہ حضرت عمر اپنی بیوی کے بارے میں کہنے لگے یا رسول اللہ اگر زید کی بیٹی مجھ سے نفقہ کا مطالبہ کرے تو میں اس کی گردن توڑ دوں یہ سن کر رسول اکرم مسکرانے لگے حتی کہ آپ کے سامنے کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔ آپ نے فرمایا یہ سب جو میرے اردگرد بیٹھی ہیں یہ نفقہ ہی کی درخواست کر رہی ہیں۔ یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق، حضرات عائشہ کو مارنے کے لیے اور حضرت عمر حضرت حفصہ کو مارنے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ تم رسول اکرم سے ایسی چیز مانگ رہی ہو جو آپ کے پاس نہیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اختیار کی آیت نازل فرمائی۔ حضور ﷺ نے حضرت عائشہ سے ابتدا فرمائی اور فرمایا کہ میں تم سے ایک بات کہتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ تم اس میں جلدی نہ کرو۔ جب تک کہ اپنے والدین سے اس بارے میں مشورہ نہ کرلو۔ حضرت عائشہ نے عرض کیا وہ کیا بات ہے آپ نے ان کے سامنے آیت مبارکہ تلاوت فرمائی۔ یہ سن کو وہ بولیں کیا اس چیز کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی بلکہ میں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی کو پسند کرتی ہوں۔
Top