Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی قُلْ : فرمادیں لِّاَزْوَاجِكَ : اپنی بیبیوں سے اِنْ : اگر كُنْتُنَّ : تم ہو تُرِدْنَ : چاہتی ہو الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت فَتَعَالَيْنَ : تو آؤ اُمَتِّعْكُنَّ : میں تمہیں کچھ دے دوں وَاُسَرِّحْكُنَّ : اور تمہیں رخصت کردوں سَرَاحًا : رخصت کرنا جَمِيْلًا : اچھی
اے نبی33 کہہ دے اپنی عورتوں کو اگر تم چاہتی ہو دنیا کی زندگانی اور یہاں کی رونق تو آؤ کچھ فائدہ پہنچا دوں تم کو اور رخصت کردوں بھلی طرح سے رخصت کرنا
33:۔ یا ایہا النبی الخ، یہ آنحضرت ﷺ سے دوسرا خطاب ہے اس میںحضور ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ اپنی بیویوں سے کہہ دیں کہ اگر دنیا کی عیش اور شان و شوکت چاہتی ہو تو یہ چیز تمہیں میرے گھر میں نہیں مل سکتی آؤ میں تمہیں طلاق دے کر اور جوڑا دے کر رخصت کردیتا ہوں۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کو اور آخرت کی عیش کو پسند کرتی ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا بہت بڑا اجر وثواب عطا فرمائے گا۔ حضرت شیخ قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں پہلے مومنوں سے فرمایا کہ وہ رسم جاہلیت کو توڑنے میں پیغمبر (علیہ السلام) کا ساتھ دیں اور کفار و منافقین کی مخالفت کا مقابلہ کریں اور ہرگز نہ ڈریں۔ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ہے۔ اب ازواج مطہرات کو تلقین فرمائی فرمائی کہ تم بھی کفار و منافقین کے پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر اس بارے میں پیغمبر (علیہ السلام) کے خلاف لب کشائی نہ کرنا اور پیغمبر (علیہ السلام) نے جو کچھ کیا ہے، یعنی اپنے متبنی کی مطلقہ سے نکاح کرلیا ہے اس میں آپ کی تائید کرنا اور اس کو دل و جان سے تسلیم کرنا۔ کیونکہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں۔ آپ نے جو کچھ کیا ہے اللہ کے حکم سے کیا ہے۔ جب یہ آیت نازل ہوئیحضور ﷺ نے عائشہ ؓ کو سنائی اور فرمایا اس بارے میں جلدی نہ کرو۔ اپنے والدین سے مشورہ کرلو۔ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ کے بارے میں میں والدین سے مشورہ کروں ؟ میں اللہ اور اللہ کے رسول کو دنیا کی عیش وزینت پر ترجیح دیتی ہوں، باقی ازواج مطہرات نے بھی یہی جواب دیا۔
Top