Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 70
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ
يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ :اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَكْفُرُوْنَ : تم انکار کرتے ہو بِاٰيٰتِ : آیتوں کا اللّٰهِ : اللہ وَاَنْتُمْ : حالانکہ تم تَشْهَدُوْنَ : گواہ ہو
اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں انکار کرتے ہو ؟ اور تم (تورات) کو مانتے تو ہو
یٰاَھْلَ الْکِتٰبِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ (الآیۃ) اے اہل کتاب ! کیوں حق باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ بناتے ہو ؟ کیوں جانتے بوجھتے حق کو چھپاتے ہوَ ؟ اس میں یہودیوں کے دو بڑے جرائم کی نشاندہی کرکے انہیں ان سے باز رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے پہلا جرم حق و باطل اور سچ اور جھوٹ کو خلط ملط کرنا تاکہ لوگوں پر حق و باطل واضح نہ ہوسکے، دوسرا کتمان حق، یعنی نبی کریم ﷺ کے جو اوصاف تورات میں لکھے ہوئے تھے انہیں لوگوں سے چھپانا تاکہ نبی کی صداقت کم از کم اس اعتبار سے نمایاں نہ ہوسکے، اور یہ دونوں جرم جانتے بوجھتے کرتے تھے جس سے ان کی بدبختی دو چند ہوگئی تھی۔
Top