Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 69
وَدَّتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَكُمْ١ؕ وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَدَّتْ : چاہتی ہے طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَوْ : کاش يُضِلُّوْنَكُمْ : وہ گمراہ کردیں تمہیں وَمَا : اور نہیں يُضِلُّوْنَ : وہ گمراہ کرتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں سمجھتے
(اے اہل اسلام) بعضے اہل کتاب اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ تم کو گمراہ کردیں مگر یہ (تم کو کیا گمراہ کریں گے) اپنے آپ کو ہی گمراہ کر رہے ہیں اور نہیں جانتے
وَدَّتْ طَّآئِفَۃٌ مِنْ اَھْلِ الْکِتَابِ ۔ روایتوں میں آتا ہے کہ یہود کے حوصلے اتنے بڑھے ہوئے تھے، اور انہیں باطل پر اتنا غرہ تھا کہ خود تو اسلام قبول کرنا الگ ہے مسلمانوں کو بھی ان کے عقائد سے برگشتہ کردینے کی فکر میں لگے رہتے تھے، آج بھی کتنے ہی مسیحیوں کے دل میں یہ تمنا موجود ہے کہ مسلمان خود مسیحیت قبول کرلیں یا اگر مسیحیت قبول نہ کریں تو کم از کم صحیح اسلام پر باقی نہ رہیں۔
Top