Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Ghaafir : 51
اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْهَادُۙ
اِنَّا
: بیشک ہم
لَنَنْصُرُ
: ضرور مدد کرتے ہیں
رُسُلَنَا
: اپنے رسول (جمع)
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
فِي
: میں
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
وَيَوْمَ
: اور جس دن
يَقُوْمُ
: کھڑے ہوں گے
الْاَشْهَادُ
: گواہی دینے والے
ہم اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں، ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے
آیت نمبر 51 تا 60 ترجمہ : یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی دنیوی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی کریں گے جس دن گواہی دینے والے گواہی دیں گے اَشْھاد، شاھِد کی جمع ہے، اور وہ ملائکہ ہیں جو رسولوں کے (پیغام) پہنچانے کی اور کافروں کے جھٹلانے کی گواہی دیں گے جس دن ظالموں کو ان کے (عذر) معذرت کچھ فائدہ نہ دیں گے، (یَنفَعُ ) تاء اور یاء کے ساتھ اگر وہ معذرت کریں گے اور ان کے لئے لعنت ہوگی یعنی رحمت سے دوری اور ان کے لئے آخرت برا گھر ہے یعنی دار آخرت کے عذاب کی شدت اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ہدایت نامہ یعنی تورات اور معجزات عطا فرمائے اور موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب یعنی تورات کا وارث بنایا کہ وہ ہدایت یعنی رہنما اور عقلمندوں کے لئے نصیحت تھی سو اے محمد ! آپ صبر کیجئے بلاشبہ اپنے اولیاء کی مدد کا اللہ کا وعدہ سچا ہے اور آپ اور آپ کے متبعین ان اولیاء میں شامل ہیں آپ اپنی خطا کی معافی مانگتے رہئے تاکہ لوگ آپ کی پیروی کریں اور صبح و شام حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کرتے رہئے عَشِیّ زوال کے بعد کا وقت ہے، مراد پنجوقتہ نمازیں ہیں، جو لوگ باوجود اپنے پاس کسی سند (دلیل) نہ ہونے کے اللہ کی آیات یعنی قرآن میں جھگڑے نکالتے ہیں ان کے دلوں میں بجز تکبر اور اس بات کی خواہش کے کہ آپ پر غالب آجائیں کچھ نہیں وہ اپنے اس مقصد کو کبھی حاصل نہیں کرسکتے سو آپ ان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرتے رہئے، بلاشبہ وہ ان کی باتوں کو سننے والا اور ان کے احوال کا جاننے والا ہے (آئندہ آیت) منکرین بعث کے بارے میں نازل ہوئی ابتداءً آسمان و زمین کو پیدا کرنا انسان کو دوبارہ پیدا کرنے سے یقیناً بہت بڑا کام ہے اور دوبارہ پیدا کرنا اعادہ ہے لیکن اکثر لوگ یعنی کفار اس بات سے ناواقف ہیں تو کفار نابینا کے مثل ہیں اور جو اس بات سے واقف ہیں وہ بینا کے مانند ہیں، اور نابینا اور بینا برابر نہیں اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے حال یہ کہ وہ مخلص بھی ہیں، بدکاروں کے برابر نہیں ہوسکتے اور (وَلَا المسئُ ) میں لا زائدہ ہے، وہ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہیں یاء اور تاء کے ساتھ یعنی ان کا نصیحت حاصل کرنا بہت کم ہے قیامت بالیقین اور بلاشبہ آنے والی ہے یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں رکھتے اور تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا، یعنی تم میری بندگی کرو میں تم کو اس کا اجردوں (یہ ترجمہ) آئندہ آیت کے قرینہ کی وجہ سے ہے یقین مانو جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ بہت جلدی ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے یاء کے فتحہ اور خاء کے ضمہ کے ساتھ اور اس کا عکس۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : یومَ یقوم الَا شھادُ اس کا عطف فی الحیٰوۃ الدنیا ہر ہے، یعنی ہم ان کی دنیوی زندگی میں مدد کریں گے اور گواہی کے دن بھی مدد کریں گے۔ قولہ : یوم لا ینفَعُ ، یومَ یَقُوْمُ الأشھادُ سے بدل ہے۔ قولہ : معذِرَتُھُم تنفَعُ کا فاعل ہے لَھُمْ خبر مقدم ہے، اور اَللَّعْنَۃُ مبتداء مؤخر ہے۔ قولہ : لَھُمْ سوء الدار کا عطف لَھُم اللعنۃ پر ہے۔ قولہ : لَوْاعْتَذَرُوْا اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک شبہ کا جواب ہے۔ شبہ : یَوْمَ لاَیَنْفَعُ الظّٰلِمِیْنَ مَعْذِرَتُھُمْ لا مقتضیٰ یہ ہے کہ کفار یوم جزاء میں عذر معذرت کریں گے مگر ان کی یہ عذر و معذرت کچھ فائدہ نہیں دے گی، اور ایک آیت وَلَا یُؤْذَنُ لَھُمْ فَیَعْذِرُوْنَ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو عذرو معذرت کی اجازت ہی نہیں ہوگی، ان دونوں آیتوں میں تضاد معلوم ہوتا ہے۔ دفع : مفسر علام نے لَوْ اِعْتَذَرُوْا کا اضافہ کرکے اسی شبہ کو دفع کیا ہے، دفع کا خلاصہ یہ ہے، بالفرض اگر کفار اس روز عذر معذرت کریں گے بھی تو قبول نہ ہوگی، لہٰذا اب کوئی تعارض نہیں ہے۔ قولہ : ھَادِیًا اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ھُدًی مصدر بمعنی ھَادِیًا، الکتابَ سے حال ہے اور اسی طرح ذکرٰٰی یہ بھی تذکرۃً کے معنی میں ہو کر الکتاب سے حال ہے، مفسر علام نے اسی ترکیب کی طرف اشارہ کیا ہے، اور بعض حضرات نے ھدٰی اور ذِکرٰی کو اَوْرَثْنَا کا مفعول لِاَجَلِہٖ قرار دے کر محلاً منصوب کہا ہے، ای اَوْرَثْنَا الکتابَ لا جل الھدٰی والذِکرٰٰی۔ قولہ : لِیُسْتَنَّ بِکَ اس کلمہ کے اضافہ کا مقصد ایک شبہ کو دفع کرنا ہے۔ شبہ : وَاستَغْفِرْ لِذَنْبِکَ میں آپ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ اپنے گناہوں کی معافی طلب کیجئے، جبکہ اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ نبی صغائر وکبائر سے قبل النبوۃ و بعد النبوۃ معصوم ہوتا ہے، تو پھر گناہوں سے معافی طلب کرنے کے حکم کا کیا مقصد ہے ؟ دفع : پہلا جواب : آپ ﷺ کو معصوم ہونے کے باوجود طلب مغفرت کا حکم دراصل امت کو تعلیم کے لئے ہے تاکہ نبی کی اقتداء میں امت بھی اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرتی رہے۔ دوسرا جواب : کلام حذف مضاف کے ساتھ ہے، تقدیر عبارت یہ ہے استغفر لذَنْبِ اُمَّتِکَ آپ چونکہ امت کے شفیع ہیں اس لئے ذنبٌ کی نسبت آپ کی طرف کردی گئی ہے، ورنہ مراد امت کے ذنب ہیں۔ تیسرا جواب : ذنبٌ سے مراد خلاف اولیٰ ہے، حسناتُ الا برار سیئاتُ المقربین کے قاعدہ سے لہٰذا خلاف اولیٰ کو ذنب سے تعبیر کردیا گیا ہے۔ قولہ : قلیلاً مَا یَتَذَکَّرُوْنَ . قلِیْلاً مفعول مطلق محذوف کی صفت ہے مَازائدہ ہے تاکید قلت کیلئے، تقدیر عبارت یہ ہے یَتَذَکَّرُوْنَ تَذَکُّرًا قلیلاً ۔ قولہ : تَذَکرھُمْ قلیلٌ، قلیلٌ کے رفع کے ساتھ، تَذَکُّرُھُمْ مبتداء کی خبر ہونے کی وجہ سے مرفوع، اور بعض نسخوں میں قلیلاً نصب کے ساتھ ہے، نصب کی یہ صورت ہوسکتی ہے کہ قلیلاً کق حال قرار دیا جائے، اور تَذَکُّرھم کی خبر محذوف مانی جائے، تقدیر عبارت یہ ہوگی تَذَکُّرُھُمْ یَحْصُلُ حالَ کونِہٖ قَلیلاً ، قلیلٌ پر رفع اولیٰ ہے جیسا کہ مفسر (رح) تعالیٰ نے اختیار کیا ہے۔ قولہ : بالیاء والتاء، یَتَذَکَّرُوْنَ میں دونوں قراءتیں ہیں، نافع اور ابن کثیر وغیرہ نے یاء کے ساتھ پڑھا ہے، ماقبل یعنی اِنَّ الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ کی موافقت کیلئے، اور باقیوں نے بطور التفات کے خطاب کیساتھ تَتَذکَّرُون پڑھا ہے، مقصد انکار وتوبیخ میں اضافہ کرنا ہے۔ قولہ : اُعْبُدُوْنِی، اُدْعُونِی کی دو تفسیریں ہیں ایک حقیقت اور دوسری مجاز، حقیقت کا مطلب ہے کہ اُدْعونی کو اپنے حقیقی یعنی دعاء کے معنی میں رکھا جائے، مجاز کا مطلب یہ ہے کہ دعاء بمعنی عبادت لیا جائے، عبادت چونکہ دعاء کو شامل ہوتی ہے اور دعاء عبادت کا جزء ہے، اور جز بول کر قرینہ کی وجہ سے مجازاً کل مراد لیا جاسکتا ہے، شارح (رح) تعالیٰ نے دوسری تفسیر کو پسند کیا ہے، اور دعاء بمعنی عبادت لیا ہے، اور قرینہ بعد والی آیت اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عن عبَادَتی (الآیۃ) ہے۔ تفسیر وتشریح انا۔۔ رسلنا (الآیۃ) یعنی ہم رسولوں کے دشمنوں کو ذلیل اور ان رسولوں کو غالب کریں گے، بعض لوگوں کے دلوں میں یہ شبہ پیدا ہوسکتا ہے کہ بعض انبیاء (علیہم السلام) کو قتل کیا گیا، جیسے حضرت یحییٰ (علیہ السلام) اور زکریا (علیہ السلام) وغیرہ ہما، اور بعض ہجرت پر مجبور کیا گیا جیسے ابراہیم (علیہ السلام) اور ہمارے نبی ﷺ اور ساتھ میں صحابہ کرام ؓ کو بھی دشمنوں نے ہجرت پت مجبور کردیا، وعدۂ امداد ونصرت کے باوجود ایسا کیوں ہوا ؟ مذکورہ شبہ کے مختلف جوابات دیئے گئے ہیں : پہلا جواب : مفسرین میں سے بعض حضرات نے یہ جواب دیا ہے کہ نصرت کا یہ وعدہ اکثر واغلب کے اعتبار سے ہے، اس لئے بعض حالات میں دشمنوں کا غالب آجانا اس کے منافی نہیں۔ دوسرا جواب : عارضی طور پر بعض دفعہ اللہ کی حکمت ومشئیت کے تحت کافروں کو غلبہ عطا کیا جاتا ہے، لیکن بالآخر اہل ایمان ہی غالب و سرخ رو ہوتے ہیں، جیسے حضرت یحییٰ و زکریا (علیہما السلام) کے قاتلین پر بعد میں اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمنوں کو مسلط فرمادیا، جنہوں نے ان کے خون سے اپنی پیاس بجھائی، اور انہیں ذلیل و خوار کیا، جن یہودیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو سولی دنیا چاہا، اللہ نے ان یہودیوں پر رومیوں کو ایسا غلبہ دیا کہ انہوں نے یہودیوں کو خوب ذلت و خواری کا عذاب چکھایا، پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ ﷺ یقیناً ہجرت پر مجبور ہوئے لیکن اس کے بعد غزوۂ بدر میں اور غزؤہ احزاب و خیبر و فتح مکہ کے ذریعہ آپ ﷺ کو اسلام کے دشمنوں پر عظیم الشان فتح نصیب فرمائی، دشمن ذلیل و خوار ہو کر گرفتار ہوئے۔ اَشْھَاد، شھید کی جمع ہے، جیسے اشراف، شریف کی جمع ہے، بمعنی گواہ، قیامت کے روز فرشتے اور انبیاء (علیہم السلام) گواہی دیں گے، یا فرشتے اس بات کی گواہی دیں گے اے الہٰ العالمین تیرے پیغمبروں نے تیرا پیغام اپنی اپنی امتوں کو پہنچا دیا تھا لیکن ان کی امتوں نے ان کی تکذیب کی، علاوہ ازیں نبی ﷺ اور آپ کی امت بھی گواہی دے گی، جیسا کہ ساسق میں گذر چکا ہے، اسی لئے قیامت کو ” یوم الاشہاد “ گواہیوں کا دن کہا گیا ہے۔ ھُدًی وذکرٰی دونوں مصدر ہیں محل میں حال کے واقع ہونے کی وجہ سے منصوب ہیں اور معنی میں ھادٍ اور مذکِّر کے ہیں۔ اِنْ صدورھم یعنی یہ لوگ جو اللہ کی آیات میں بغیر کسی حجت و دلیل کے تکرار کرتے ہیں اس کی وجہ تکبر اور بڑائی کے سوا کچھ نہیں ہے، یہ اپنی بڑائی چاہتے ہیں اور بےوقوفی سے یہ سمجھتے ہیں کہ یہ لڑائی ہم کو اپنے مذہت پر قائم رہنے کی وجہ سے حاصل ہے، اس کو چھوڑ کر اگر ہم مسلمان ہوجائیں گے تو ہماری یہ ریاست اور یہ اقتدار ختم ہوجائے گا، قرآن کریم کہتا ہے مَا ھُمْ ببَالِغِیْہِ یعنی یہ لوگ اپنی مطلوبہ بڑائی بغیر اسلام لائے حاصل نہیں کرسکتے۔ (قرطبی) وقال۔۔ لکم (الآیۃ) دعاء کے لفظی معنی پکارنے کے ہیں اور اس اکثر استعمال حاجت اور ضرورت کے لئے پکارنے میں ہوتا ہے، بعض اوقات مطلق ذکر اللہ کو بھی دعاء کہہ دیا جاتا ہے، یہ آیت امت محمدیہ کا خاص اعزاز ہے کہ ان کو دعاء مانگنے کا حکم دیا گیا، اور اس کی قبولیت کا وعدہ کیا گیا، اور دعاء نہ مانگنے والے کے لئے وعید وارد ہوئی ہے۔ حضرت قتادہ ؓ نے کعب احبار سے نقل کیا ہے پہلے زمانہ میں یہ خصوصیت انبیاء (علیہم السلام) کی تھی کہ ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوتا تھا کہ آپ دعاء کریں میں قبول کروں گا، امت محمدیہ کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ حکم پوری امت کیلئے عام کردیا گیا اور قبولیت کا وعدہ بھی کیا گیا۔ (ابن کثیر)
Top