Tafseer-e-Usmani - Al-Ghaafir : 51
اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْهَادُۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَنَنْصُرُ : ضرور مدد کرتے ہیں رُسُلَنَا : اپنے رسول (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْمُ : کھڑے ہوں گے الْاَشْهَادُ : گواہی دینے والے
ہم مدد کرتے ہیں اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی دنیا کی زندگانی میں2 اور جب کھڑے ہوں گے گواہ3
2  یعنی دنیا میں ان کا بول بالا کرتا ہے۔ جس مقصد کے لیے وہ کھڑے ہوتے ہیں اللہ کی مدد سے اس میں کامیابی ہوتی ہے۔ حق پرستوں کی قربانیاں کبھی ضائع نہیں جاتیں۔ درمیان میں کتنے ہی اتار چڑھاؤ ہوں اور کیسے ہی امتحانات پیش آئیں مگر آخرکار مشن کامیاب ہو کر رہتا ہے۔ علمی حیثیت سے حجت وبرہان میں تو وہ ہمیشہ ہی منصور رہتے یہیں۔ لیکن مادی فتح اور ظاہری عزت و رفعت بھی آخرکار ان ہی کو حاصل ہوتی ہے۔ سچائی کے دشمن کبھی معزز نہیں رہ سکتے۔ ان کا علو اور عروج محض ہنڈیا کا جھاگ اور سوڈے کا ابال ہوتا ہے۔ انجام کار مومنین قانتین کے مقابلہ میں ان کو پست اور ذلیل ہونا پڑتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان سے اپنے اولیاء کا انتظام لیے بدون نہیں چھوڑتا۔ لیکن واضح رہے کہ آیت میں جن مومنین کے لیے وعدہ کیا گیا ہے شرط یہ ہے کہ حقیقی مومن اور رسولوں کے متبع ہوں۔ کما قال تعالیٰ (وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ) 3 ۔ آل عمران :139) مومنین کی خصلتیں قرآن میں جابجا مذکور ہیں چاہیے کہ مسلمان اس کسوٹی پر اپنے کو کس کر دیکھ لیں۔3  یعنی میدان حشر میں جبکہ اولین و آخرین جمع ہوں گے حق تعالیٰ اپنے فضل سے علیٰ الاشہاد ان کی سربلندی اور عزت و رفعت کو ظاہر فرمائے گا۔ دنیا میں تو کچھ شبہ بھی نہ رہ سکتا ہے اور التباس ہوجاتا ہے وہاں ذرا بھی ابہام و التباس باقی نہ رہے گا۔
Top