Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 51
اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْهَادُۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَنَنْصُرُ : ضرور مدد کرتے ہیں رُسُلَنَا : اپنے رسول (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْمُ : کھڑے ہوں گے الْاَشْهَادُ : گواہی دینے والے
اور بیشک ہم مدد کرتے ہیں اپنے رسولوں اور ایمان والوں کی دنیا کی زندگی میں بھی اور اس دن بھی مدد کریں گے جس دن گواہوں کی روبکاری ہوگی ،
رسولوں کے باب میں سنت الٰہی اس آیت کا تعلق اوپر آیت 45 سے ہے۔ بیچ میں پانچ آیتیں ضمنی طور پر اس عذاب کی وضاحت کے لئے آگئی ہیں جس سے فرعون اور اس جیسے ستکبروں اور ان کے پیروئوں کو سابقہ پیش آئے گا۔ فرمایا کہ جس طرح ہم نے موسیٰ ؑ اور اس مرد مومن کی مدد فرمائی اسی طرح ہم اپنے رسولوں اور ان پر ایمان لانے والوں کی مدد اس دنیا کی زندگی میں بھی کرتے ہیں اور اس دن بھی کریں گے جس دن گواہ گواہی کے لئے کھڑے ہوں گے۔ اس آیت کی تاویل میں ہمارے مفسرین کو بڑی الجھن پیش آئی ہے۔ اس لئے کہ اس میں نہایت صراحت کے ساتھ اس بات کا وعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ رسولوں اور ان پر ایمان لانے والوں کی اس دنیا میں بھی مدد فرماتا ہے۔ اس الجھن کی وجہ یہ ہے کہ ان حضرات کے سامنے وہ فرق واضح طور پر نہیں ہے جو رسول اور نبی کے درمیان ہے۔ ہم اس کتاب میں جگہ جگہ اس فرق کو واضح کرتے آ رہے ہیں اس کو نگاہ میں رکھئے۔ رسولوں کے لئے سنت الٰہی یہی ہے کہ وہ جس قوم کی طرف بھیجے جاتے ہیں اس کے لئے وہ خدا کی عدالت ہوتے ہیں۔ اگر قوم ان کی تکذیب کردیتی ہے تو وہ لازماً فنا کردی جاتی ہے عام اس سے کہ وہ کسی خدائی عذاب سے تباہ ہو یا اہل حق کی تلوار سے شکست کھائے اور عام اس سے کہ یہ واقعہ رسول کے سامنے ہی پیش آئے یا رسول کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد۔ حضرت نوح ؑ سے لے کر حضرت مسیح ؑ تک ہر رسول کی زندگی اس سنت الٰہی کی شہادت دیتی ہے اور ہم برابر اس کی وضاحت کرتے آ رہے ہیں۔ ’ یوم یقوم الاشھاد ‘ سے مراد ظاہر ہے کہ قیامت کا دن ہے اس لئے کہ اس دن اللہ تعالیٰ ہر نبی اور رسول سے گواہی دلوائے گا کہ اس نے لوگوں کو کیا تعلیم دی۔ اسی طرح امتوں سے سوال ہوگا کہ انہوں نے اپنے رسولوں کو کیا جواب دیا۔ خدا کے ملائکہ بھی لوگوں کے اعمال کے رجسٹر کے ساتھ پیش ہوں گے۔ ان احوال کی تفصیل سورة مائدہ اور بعض پچھلی سورتوں میں گزر چکی ہے۔
Top