Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 56
وَ یَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا یَعْلَمُوْنَ نَصِیْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰهُمْ١ؕ تَاللّٰهِ لَتُسْئَلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ
وَ : اور يَجْعَلُوْنَ : وہ مقرر کرتے ہیں لِمَا : اس کے لیے جو لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے نَصِيْبًا : حصہ مِّمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا تَاللّٰهِ : اللہ کی قسم لَتُسْئَلُنَّ : تم سے ضرور پوچھا جائے گا عَمَّا : اس سے جو كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ : تم جھوٹ باندھتے تھے
اور ٹھہراتے ہیں ان کے لیے جن کی خبر نہیں رکھتے40 ایک حصہ ہماری دی ہوئی روزی میں سے قسم اللہ کی تم سے پوچھنا ہے41 جو تم بہتان باندھتے ہو
40:۔ یہ زجر ہے اور اس میں دوسری بار نفی شرک فعلی کا ذکر ہے۔ یعنی تم غیر اللہ کو متصرف و کارساز سمجھتے ہو اور ان کی خاطر نذریں دیتے اور تحریمات کرتے ہو۔ اور جو نعمتیں ہم نے تمہیں دی ہیں ان میں سے غیر اللہ کے لیے حصے نکالتے ہو شاہ عبدالقادر لکھتے ہیں ” یہ ان کو فرمایا جو اپنے کھیت میں، مواشی میں، تجارت میں اللہ کے سوا کسی کی نیاز ٹھہراتے ہیں سب مال اللہ کا ہے اور کسی کا حق نہیں۔ مگر اللہ کی راہ میں دے اپنے ثواب کو۔ پھر اپنے بدلے ثواب کسی اور کو دلوادے “۔ المراد من ھذا النصیب البحیرۃ والسائبۃ والوصیلۃ والحام وھو قول الحسن (کبیر ج 5 ص 473) ۔ 41:۔ یہ تخویف اخروی کی طرف اشارہ ہے یعنی اس شرک فعلی کے بارے میں تم سے ضرور باز پرس ہوگی۔
Top