Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 56
وَ یَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا یَعْلَمُوْنَ نَصِیْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰهُمْ١ؕ تَاللّٰهِ لَتُسْئَلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ
وَ : اور يَجْعَلُوْنَ : وہ مقرر کرتے ہیں لِمَا : اس کے لیے جو لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے نَصِيْبًا : حصہ مِّمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا تَاللّٰهِ : اللہ کی قسم لَتُسْئَلُنَّ : تم سے ضرور پوچھا جائے گا عَمَّا : اس سے جو كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ : تم جھوٹ باندھتے تھے
اور ٹھہراتے ہیں ان کے لیے جن کی خبر نہیں رکھتے ایک حصہ ہماری دی ہوئی روزی میں سے2 قسم اللہ کی تم سے پوچھنا ہے جو تم بہتان باندھتے ہو3
2 یہ ان کو فرمایا جو اپنے کھیت میں، مویشی میں، تجارت میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کی نیاز ٹھہراتے ہیں (موضح القرآن) جیسا کہ مشرکین عرب کا دستور تھا جس کا ذکر آٹھویں پارہ کے تیسرے رکوع میں گزر چکا " مالا یعلمون " سے مراد وہ ہی اصنام وغیرہ ہیں جنہیں مشرکین جہالت اور بیخبر ی سے معبود یا مالک نفع و ضرر سمجھتے تھے، حالانکہ اس کی کوئی دلیل یا سند ان کے پاس نہ تھی، پھر شرکاء بھی تجویز کیے گئے پتھر کے بت جو ہر قسم کے علم و شعور سے کورے ہیں۔ اِنَّ ہٰذَا لَشَیْ ءٌ عُجَابٌ۔ 3 یعنی قیامت میں ان افتراء پردازیوں کی تم سے ضرور باز پرس ہوگی۔ خدا کے دیے ہوئے مال میں کیا حق تھا کہ دوسروں کو شریک وسہیم بناؤ۔ (باقی کسی کو ثواب پہنچانے کا مسئلہ جداگانہ ہے وہ اس آیت کے تحت میں داخل نہیں)
Top