Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 94
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں اِنْ کَانَتْ : اگر ہے لَكُمُ ۔ الدَّارُ الْآخِرَةُ : تمہارے لئے۔ آخرت کا گھر عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس خَالِصَةً : خاص طور پر مِنْ دُوْنِ : سوائے النَّاسِ : لوگ فَتَمَنَّوُا : تو تم آرزو کرو الْمَوْتَ : موت اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
کہہ دے کہ اگر ہے تمہارے واسطے آخرت کا گھر اللہ کے ہاں تنہا سوا اور لوگوں کے184 تو تم مرنے کی آرزو کرو اگر تم سچ کہتے ہو
184 الدار الاخرۃ سے مراد جنت ہے اور الناس سے مراد تمام وہ لوگ ہیں جو ان کے دین پر نہیں تھے فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ ۔ یعنی ہر فریق دوسرے کی موت کی تمنا کرے یعنی موت کی بد دعا کرے جیسا کہ مباہلہ میں ہوتا ہے۔ ای ادعوا بالموت علی الکاذب من الفریقین والمراد منہ المباھلۃ کما صح عن ابن عباس ؓ عنھما وغیرہ من السلف (جامع البیان ص 16، قرطبی ص 33 ج 1) اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ۔ اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو کہ جنت صرف تمہارے ہی لیے تو آؤ اور مباہلہ کرو۔ اس آیت کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ یہاں تمنی موت سے اپنی موت کی تمنا مراد ہے یعنی اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو اللہ سے اپنی لیے موت مانگو کیونکہ جس شخص کو یقین ہو کہ وہ جنت میں جائے گا اس کی دلی خواہش یہ ہوگی کہ وہ اس دنیا کے جھمیلوں سے نجات پائے اور آخرت کی طرف منتقل ہو کر جنت میں اپنا بسیرا کرے۔
Top