Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 94
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ
: کہہ دیں
اِنْ کَانَتْ
: اگر ہے
لَكُمُ ۔ الدَّارُ الْآخِرَةُ
: تمہارے لئے۔ آخرت کا گھر
عِنْدَ اللہِ
: اللہ کے پاس
خَالِصَةً
: خاص طور پر
مِنْ دُوْنِ
: سوائے
النَّاسِ
: لوگ
فَتَمَنَّوُا
: تو تم آرزو کرو
الْمَوْتَ
: موت
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
صَادِقِیْنَ
: سچے
اِن سے کہو کہ اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لیے مخصوص ہے، تب تو تمہیں چاہیے کہ موت کی تمنا کرو، اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو
] قُلْ : آپ کہے ] [ اِنْ كَانَتْ : اگر ہے ] [ لَكُمُ : تمہارے لیے ] [ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ : آخری گھر ] [ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس ] [ خَالِصَةً : الگ کرنے والا ] [ مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ : دوسرے لوگوں سے ] [ فَتَمَنَّوُا : تو تم لوگ تمنا کرو ] [ الْمَوْتَ : اگر تم لوگ ہو ] [ اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم لوگ ] [ صٰدِقِيْنَ : سچ کہنے والے ] 1 اللغۃ اس قطعہ میں پہلی دفعہ آنے والے نئے مادے (یا ان سے بنے لفظ) تو صرف چار ہیں۔ پہلی آیت ایک مکمل شرطیہ جملہ ہے مگر اس میں بھی بیان شرط والا حصہ خاصا لمبا ہے، لہٰذا ہم اس کے الگ الگ کلمات سے بحث کرنے کے بعد اس کے ترجمہ کی بات کریں گے۔ 2:58:1 (1) [ قُلْ اِنْ کَانَت لَکُمْ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ عِنْدَ اللّٰہِ خَالِصَۃً مِنْ دُوْنِ النَّاسِ ] ۔ ’ قُلْ ‘ (تو کہہ، آپ فرما دیجئے، کہہ دیجئے) مادہ، وزن وغیرہ کی بحث کے لیے دیکھئے [ 2:50:1 (2)] ۔ ’ اِنْ ‘ (اگر) ’ اِنْ ‘ شرطیہ کے استعمال کے لیے دیکھئے البقرہ :23 [ 2:17:1 (1)] ۔ ” کانت “ (تھی، ہے) یہ فعل ناقص ” کان یکون “ کا صیغہ ماضی واحد مؤنث غائب ہے۔ اس فعل کے معنی و استعمال اور تعلیل وغیرہ پر البقرہ :10 [ 2:8:1 (10)] میں بات ہوئی تھی۔ ” کَانَتْ “ کا وزن ” فَعَلْت “ اور شکل اصلی ” کَوَنَتْ “ جس میں واو متحرکہ ماقبل مفتوح الف میں بدل جاتی ہے۔ فعل کا یہ صیغہ دراصل تو ماضی کا ہے مگر شرط کی وجہ سے ترجمہ حال یا مستقبل میں کیا جائے گا۔ ۔ ” لَکُمْ “ (تمہارے لیے، تمہارا) لام الجر اور ضمیر مجرور کا مرکب، یہاں ” خبر مقدم “ کے طور پر آنے کے وجہ سے ترجمہ ” تمہارے ہی لیے : تمہارا ہی “ سے ہوگا۔ ۔ ” الدارُ الاٰخِرۃُ “ (آخرت کا گھر، پچھلا گھر) یہ دراصل تو مرکب توصیفی ہے مگر اردو محاورے کی بنا پر اس کا ترجمہ مرکب اضافی کی طرح کردیا گیا ہے، اگرچہ بعض نے ” پچھلا گھر “ کے ساتھ بھی ترجمہ کیا ہے۔ اس میں لفظ ” الدار “ کا مادہ ” دور “ اور وزن اصلی (لام تعریف کے بغیر) ” فَعَلٌ“ تھا۔ اصلی شکل ” دَوَرٌ“ تھی جس میں وائو متحرکہ ماقبل مفتوح الف میں بدل کر لفظ ” دار “ بنتا ہے جس کے معنی ہیں ” گھر “۔ اس مادہ سے فعل مجرد کے باب اور معنی وغیرہ پر البقرہ :84 [ 2:52:1 (1)] میں کلمہ ” دِیار “ کے سلسلے میں بات ہوئی تھی۔ ” دار “ اسی ” دیار “ کا واحد ہے۔ دوسرے لفظ ” الاٰخرۃ “ کے مادہ، وزن اور اس سے فعل مجرد وغیرہ اور ” آخرت “ کے اصطلاحی معنی پر مکمل بحث البقرہ :4 [ 2:3:1 (5)] میں کی جاچکی ہے۔ اس لفظ کا اصلی ترجمہ تو ہے ” سب سے پیچھے آنے والی “ لفظ ” الدار “ (گھر) چونکہ عربی میں مؤنث ہے اس لیے اس کی صفت (عربی میں تو) مؤنث ہی لائی گئی ہے۔ اردو میں لفظ ” گھر “ مذکر ہے اس لیے ” الآخِرۃ “ کا ترجمہ ” الآخِر “ (مذکر) کی طرح ” پچھلا “ کیا گیا ہے۔ تاہم اکثر نے اردو محاورے کی خاطر اس ترکیب توصیفی کا ترجمہ ترکیب اضافی کی طرح ” آخرت کا گھر “ ہی کیا ہے، ورنہ اس کا ترجمہ تو ” آخری گھر “ یا ” پچھلا گھر “ ہی ہے۔ بعض نے ترجمہ ” عالم آخرت “ کرلیا ہے، جو بہرحال فارسی کی ترکیب اضافی ہی ہے۔ قرآن کریم میں یہ دونوں کلمات اس طرح ترکیب توصیفی (الدار الاخرۃ) کی شکل میں سات جگہ آئے ہیں مگر وہ جگہ مرکب اضافی (دارُ الاخرۃِ ) کی صورت میں بھی آئے ہیں جس کا لفظی ترجمہ ہی ” آخرت کا گھر “ بنتا ہے۔ ۔ ” عِندَ اللّٰہ “ (اللہ کے ہاں، خدا کے نزدیک) ” عِندَ “ پر بات [ 2:34:1 (6)] میں گزری ہے۔ ۔ ” خَالِصَۃً “ کا مادہ ” خ ل ص “ اور وزن ” فَاعِلَۃٌ“ ہے (و عبارت میں منصوب آیا ہے) ۔ اس مادہ سے فعل مجرد ” خلَص یخلُص خُلوصًا “ (نصر سے) آتا ہے اور اس کے بنیادی معنی ہیں ” الگ ہوجانا “ پھر اسی سے اس میں ” خالص اور صاف ہونا “ کے معنی پیدا ہوتے ہیں، یعنی کسی چیز سے ملاوٹ وغیرہ کا الگ ہوجانا۔ ” خالِص “ اور ” صافٍی “ (صاف) دونوں عربی لفظ ہیں اور قریباً ہم معنی ہیں (اور اردو میں بھی اسی طرح استعمال ہوتے ہیں) مگر ان میں اللسان اور المفردات کے مطابق فرق یہ ہے کہ ” خالص “ اس چیز کو کہتے ہیں جس میں کچھ میل ملاوٹ تھی جو الگ (دور) ہوگئی۔ جبکہ ” صافِی “ (صاف) عموماً اس چیز کو کہتے ہیں جو شروع سے ” صاف اور خالص “ تھی۔ یہ فعل (خلَص) بنیادی طور پر فعل لازم ہے، مگر مختلف صلات کے ساتھ مختلف معنی بھی دیتا ہے۔ مثلاً ” خلَص مِن…“ کے معنی ہیں ”…سے نجات پانا یا بچ جانا۔ “‘ اور ” خلَص الیٰ… یا خلص بِ…“ کا مطلب ہے ”… تک پہنچ جانا۔ “ ۔ قرآن کریم میں اس فعل مجرد سے تو صرف ایک ہی صیغہ ماضی (خلَصُوا) ایک ہی جگہ (یوسف :80) آیا ہے۔ جہاں یہ فعل بغیر صلہ کے اور اپنے بنیادی معنی (الگ ہونا) کے لیے ہی استعمال ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مزید فیہ کے ابواب افعال اور استفعال سے بھی فعل کے دوچار صیغے آئے ہیں۔ مزید برآں مجرد اور مزید فیہ سے متعدد مشتقات پچیس کے قریب مقامات پر آئے ہیں، ان سب پر حسب موقع بات ہوگی، ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ ۔ زیر مطالعہ لفظ ” خالِصَۃ “ اس فعل مجرد سے صیغہ اسم الفاعل ہے۔ اس کے آخر پر ” ۃ “ تانیث کے لیے نہیں مبالغہ کے لیے ہے (جیسے ” راوی “ سے ” روایۃ “ بنا لیتے ہیں (یعنی ” خاص طور پر الگ “ ) اس سے بصیغہ مذکر اسم الفاعل (خالص) بھی قرآن کریم میں بھی ایک جگہ (النحل :66) آیا ہے اور یہ لفظ (خالِصَۃ) بصیغہ تانیث یا مبالغہ تو پانچ جگہ وارد ہوا ہے --- اس کے فعل مجرد کے مذکورہ معانی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس (خالصۃ) کا ترجمہ ” الگ، تنہا، خالص، بلاشرکت، خاص، مخصوص اور خاص کر “ کی شکل میں کیا گیا ہے۔ اصل لفظی ترجمہ ” خالص (الگ) ہونے والا یا والی “ کی بجائے یہ تراجم اس لیے درست ہیں کہ یہاں اسم الفاعل بمعنی صفت بھی ہے اور اردو محاورے کا بھی یہی تقاضا ہے۔ ۔ ” مِنْ دُونِ النَّاسِ “ زیر مطالعہ عبارت کا یہ آخری حصہ دراصل تو ایک مرکب جاری ہے جو تین کلمات پر مشتمل ہے۔ اس میں ” مِنْ “ تو حرف الجر ہے جو یہاں ظرف ” دُونَ “ سے پہلے آیا ہے۔ اس کا ترجمہ ” سے “ ہی ہوگا۔ تاہم اگر یہ حرف الجر نہ بھی ہوتا تو صرف ظرف (منصوب) بھی یہی معنی دیتا۔ ” دُون “ (اِدھر۔ اس طرف۔ سوا… کو چھوڑ کر) کی لغوی تشریح وغیرہ البقرہ :23 [ 2:17:1 (9)] میں گزر چکی ہے۔ ” الناس “ (لوگ، لوگوں، سب انسان) اس لفظ کے مادہ ، وزن، اشتقاق وغیرہ کی بحث البقرہ :8 [ 2:7:1 (3)] میں ہوچکی ہے۔ یوں ” من دون الناس “ کا ترجمہ بنتا ہے، ” لوگوں : کے سوا : کو چھوڑ کر “ بعض نے اسے بامحاورہ بنانے کے لیے ” الناس “ کا ترجمہ ” اور لوگوں “ سے کیا ہے جو یہاں لفظ ” دُونَ “ کا تقاضا ہے۔ کیونکہ یہاں یہ تو مراد نہیں کہ لوگوں یا انسانوں کو چھوڑ کر یہ کسی اور مخلوق کے لیے خاص ہے۔ اس لیے یہاں ” لکم “ (تمہارے ہی لیے) کی وجہ سے ترجمہ ” اور لوگوں سے “ کرنا موزوں ہے۔ اسی کو بعض نے ” دوسروں کو چھوڑ کر، دوسروں کے لیے نہیں، نہ اوروں کے لیے “ اور بعض نے ” بلا شرکت غیرے “ سے ترجمہ کیا ہے۔ یہ سب تراجم محاورہ اور مفہوم کے لحاظ سے ہی درست ہیں، ورنہ ظاہر ہے اصل عبارت سے تو ہٹ کر ہیں۔ ۔ یوں اس پوری زیر مطالعہ عبارت (قل ان کانت لکم الدار الاخرۃ عند اللہ خالصۃ من دون الناس) کا لفظی ترجمہ بنتا ہے ” کہہ دے تو اگر ہے تمہارے ہی لیے آخری گھر اللہ کے ہاں خالص (الگ) لوگوں کے سوا۔ “ بعض نے ” کانت لکم “ کا ترجمہ (شاید محاورہ کی خاطر) ” تم کو ملنا ہے “ سے کیا ہے جو بلحاظ مفہوم ہی درست ہے۔ اسی طرح بعض مترجمین نے ” لکم “ اور ” خالصۃ “ دونوں کو ملا کر ترجمہ ” خاص تمہارے ہی لیے، تمہارے ہی لیے مخصوص “ کی شکل میں کیا ہے۔ بعض نے ” محض تمہارے ہی لیے نافع ہے “ سے ترجمہ کیا ہے، ظاہر ہے اس میں ” نافع ہے “ ایک تفسیری اضافہ ہے۔ بعض تراجم میں ” عند اللہ “ کا ترجمہ ہی نظر انداز ہوگیا ہے جو یقینا سہو ہی ہے۔ ” من دون الناس “ کے مختلف تراجم ابھی اوپر مذکور ہوئے ہیں۔ یہاں تک اس جملے کا ابتدائی حصہ جس میں صرف بیان شرط مکمل ہوا ہے۔ جوابِ شرط اگلی عبارت میں آرہا ہے۔ 2:58:1 (2) [ فَتَمَنَّوْا الْمَوْتَ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ] ۔ نیا لفظ اس میں ” فَتَمَنَّوْا “ ہے ۔ اس کی ابتدائی ” فاء (ف) تو فاء رابطہ ہے جو جوابِ شرط کے شروع میں آتی ہے۔ باقی لفظ ” تَمَنَّوْا “ ہے (اس کی ساکن واو الجمع کو آگے ملانے کے لیے ضمہ (-ُ ) دیا گیا ہے) اس کا مادہ ” م ن ی “ اور وزن اصلی ” تَفَعَّلُوْا “ ہے۔ اس کی اصلی شکل تو ” تَمَنَّیُوْا “ تھی۔ پھر واو الجمع سے ماقبل والا حرف علت (جو یہاں ” ی “ ہے) گرا دیا جاتا ہے (یعنی ”-َیُوْا = -َوْا “ کے اصول پر) یوں یہ لفظ ” تَمَنَّوْا “ بن جاتا ہے۔ ) (نیز دیکھئے حصہ ” الاعراب “ ) ۔ اس مادہ (م ن ی) سے فعل مجرد (جو قرآن کریم میں کہیں استعمال نہیں ہوا) کے باب اور معنی وغیرہ کی بحث تو البقرہ :78 [ 2:49:1 (2)] میں کلمہ ” امانّی “ کے ضمن میں گزر چکی ہے۔ زیر مطالعہ لفظ (تَمَنَّوْا) اس مادہ سے باب تفعّل کا صیغۂ فعل امر ہے۔ اس باب سے فعل ” تَمَنَّی… یَتَمَنَّی “ کے معنی ہیں : ”…کی آرزو کرنا، تمنا کرنا “ اردو کا لفظ ” تمنا “ اسی عربی فعل کے صیغہ ماضی کی بگڑی ہوئی شکل ہے جو اردو میں اس فعل کے مصدر کے معنی میں استعمال ہوتی ہے۔ باب تفعل کے اس فعل کا اصلی عربی مصدر ” تَمَنّیٍ “ یا ” التَمَنِّی “ بنتا ہے۔ ۔ ” التمنی “ کے اصل معنی تو ہیں : ” دل میں کسی چیز کا اندازہ کرنا اور اس کا تصور لانا “ جو محض ظن وتخمین پر مبنی بھی ہوسکتا ہے اور کسی ٹھوس بنیاد پر بھی۔ تاہم اکثر یہ بےحقیقت تصور کے لیے آتا ہے۔ اس لیے اس کے معنی میں ” آرزو کرنا “ کے علاوہ ” بات گھڑ لینا اور جھوٹ کہنا “ کے معنی بھی شامل ہیں۔ مثلاً کہتے ہیں ” تمنّی الحدیث “ (اس نے حدیث یا بات گھڑ لی) ” التمنی “ کے ایک معنی ” پڑھنا، (قراءت یا تلاوت کرنا) بھی ہیں۔ اور قرآن کریم میں کم از کم ایک جگہ (الحج :52) یہ ان معنی میں بھی آیا ہے۔ تاہم اس کا زیادہ استعمال پہلے معنی (آرزو کرنا۔ تمنا کرنا) میں ہی ہوتا ہے، مثلاً کہتے ہیں ” تَمَنَّیْتُ التی “ میں نے اس چیز کی تمنا کی یعنی دل سے چاہا کہ وہ مجھے مل جائے) ۔ قرآن کریم میں اس فعل سے مختلف صیغے نو (9) جگہ آئے ہیں۔ ۔ زیر مطالعہ لفظ ” تَمَنَّوْا “ اس فعل سے فعل امر کا جمع مذکر حاضر کا صیغہ بھی ہوسکتا ہے جس کا ترجمہ ہوگا : ” تم سب آرزو کرو “ اور یہی لفظ اس فعل سے صیغہ ماضی جمع مذکر غائب بھی ہوسکتا ہے۔ ” ان سب نے آرزو کی “ کے معنی میں۔ یعنی بلحاظ ساخت تو یہ صیغہ دونوں میں مشترک ہے۔ تاہم سیاق عبارت سے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہاں یہ فعل امر کا صیغہ ہے (اس لفظ کے صیغہ مای اور امر کے اصل فرق کے لیے دیکھئے حصہ ” الاعراب “ ) اور اس لیے اس (فتمنوا) کا ترجمہ ” تو پھر آرزو کرو، تمنا تو کرو “ کی صورت میں ہوگا۔ اور ایسا ہی کیا گیا ہے، بلکہ بیشتر حضرات نے لفظ ” آرزو “ ہی کا انتخاب کیا ہے۔ ۔ [ المَوت ] اس لفظ کی لغوی وضاحت (مادہ، وزن فعل مجرد وغیرہ) البقرہ :19 [ 2:14:1 (12)] میں اور پھر [ 2:2:1 (2)] میں بھی کلمہ ” اموَاتًا “ کے ضمن میں بھی گزر چکی ہے۔ لفظ ” مَوت “ اردو میں بھی عام مستعمل ہے۔ اس کا الگ ترجمہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ ۔ [ اِنْ کُنْتُم صٰدِقِیْنَ ] (اگر تم سچے ہو تو) ۔ بعینہٖ یہی جملہ البقرہ :23 اور 31 [ 2:17:1] اور [ 2:22:1] میں گزر چکا ہے۔ ۔ یوں اس پورے جملے (فتمنوا الموت ان کنتم صٰدقین) کا (جو دراصل سابقہ جملے کا جوابِ شرط ہے) ترجمہ بنتا ہے ” پس : تو تم آرزو کرو موت کی اگر تم ہو سچے “۔ بعض نے ” مَوْت “ کا بھی ترجمہ ” مرنے “ (کی) سے کردیا ہے جو خالص اردو لفظ ہے۔ بعض نے اردو محاورے کا خیال کرتے ہوئے ” آرزو کرو “ کی بجائے ” آرزو : تمنا کرکے دکھلا دو “ کیا ہے۔ بعض نے ابتدائی فاء (ف) کا بامحاورہ ترجمہ ” تو بھلا “ سے کیا ہے۔ بعض نے ” صٰدقین “ کا ترجمہ فعل مضارع کی شکل میں ” سچ کہتے ہو “ سے کیا ہے جسے اردو محاورے کے مطابق اور بلحاظ مفہوم ہی درست کہہ سکتے ہیں۔
Top