Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 62
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ الْحَقُّ : وہی حق وَاَنَّ : اور یہ کہ مَا : جو۔ جسے يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا هُوَ : وہ الْبَاطِلُ : باطل وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ : وہ الْعَلِيُّ : بلند مرتبہ الْكَبِيْرُ : بڑا
یہ اس واسطے76 کہ اللہ وہی ہے صحیح اور جس کو پکارتے ہیں اس کے سوا وہی ہے غلط اور اللہ وہی ہے سب سے اوپر بڑا
76:۔ ” ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰهَ ھُوَ الْحَقُّ الخ “ یہ فتح و نصرت کی دلیل لمی ہے یعنی فتح و نصرت کی اصل علت اور وجہ کیا ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے اور اس کے سوا جن معبودوں کو مشرکین پکارتے ہیں وہ باطل اور بےحقیقت ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ضرور فتح دے گا۔ جو خالصۃً اسی کی عبادت کرتے اور صرف اسی کو پکارتے ہیں اور معبودان باطلہ کے پجاریوں کو مغلوب و مقہور کرے گا یا یہ ماقبل کی دلیل ہے۔ مطلب یہ ہے اللہ تعالیٰ کمال قدرت اور شمول علم کے ساتھ اس لیے متصف ہے کہ وہی معبود برحق ہے جس کی الوہیت دلائل قاہرہ اور دلائل قاہرہ اور براہین واضحہ سے ثابت ہوچکی ہے لہذا جو مستحق الوہیت ہو وہی ہر چیز پر قادر اور ہر چیز کا عالم ہوسکتا ہے۔ الثابت الھیتہ فلا یصلح لھا الا من کان عالما قادرا (ابو السعود ج 6 ص 263) ۔ ” اَلْعَلِیُّ “ قدرت میں ہر چیز پر گا لب، مثال و نظیر اور شریک وسہیم سے پاک اور منزہ۔ ” اَلْکَبِیْرُ “ ذات میں کامل، واجب الوجود ازلی اور ابدی، ای العالی علی کل شیء بقدرتہ والعالی عن الاشباہ والانذار۔ الکبریاء عبارۃ عن کمال الذات۔ ای لہ الوجود المطلق ابدا و ازلا فھو الاول القدیم والاخر الباقی بعد فاء خلقہ (قرطبی ج 12 ص 91) ۔
Top