Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 74
اِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ فِیْ عَذَابِ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَۚۖ
اِنَّ الْمُجْرِمِيْنَ : بیشک مجرم لوگ فِيْ عَذَابِ جَهَنَّمَ : جہنم کے عذاب میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہیں
البتہ جو لوگ کہ گناہ گار ہیں43 وہ دوزخ کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
43:۔ ” ان المجرمین “ تا ” انکم ماکثون “ یہ تخویف اخروی ہے۔ مشرکین جہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہیں گے، جہنم کا عذاب نہ کبھی ختم ہوگا اور نہ اس میں کوئی تخفیف اور کمی ہی ہوگی اور وہ عذاب میں نجات سے مایوس ہو کر خاموش ہوں گے جس طرح ایک آدمی مایوس اور نامید ہو کر خاموش ہوجاتا ہے۔ والمبلس الیائس الساکت سکوت یائس من فرج (کبیر ج 7 ص 455) ۔ اس دائمی عذاب میں مبتلا کر کے ہم نے ان پر کوئی زیادتی اور ان سے کوئی بےانصافی نہیں، بلکہ دنیا میں ہمارے احکام کی خلاف ورزی کر کے انہوں نے خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا اور یہ عذاب ان کے اپنے ہی گناہوں کی سزا ہے۔ جب وہ ہر طرف سے ناامید ہوجائیں گے تو خازن جہنم سے التجاء کریں گے کہ اللہ کی بارگاہ میں درخواست کرے کہ وہ موت سے ہمارا خاتمہ کردے تاکہ ہم اس عذاب اور مصیبت سے بچ جائیں، تو وہ جواب دے گا کہ موت تمہیں نہیں آئیگی کیونکہ موت تو عذاب سے نجات کی ایک صورت ہے اور تمہارے لیے نجات نہیں ہے۔ انما لا یفعلہ لانہ نجاۃ ولا نجاۃ لکم (مہائمی ج 2 ص 259) ۔
Top