Tafseer-e-Saadi - Az-Zukhruf : 74
اِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ فِیْ عَذَابِ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَۚۖ
اِنَّ الْمُجْرِمِيْنَ : بیشک مجرم لوگ فِيْ عَذَابِ جَهَنَّمَ : جہنم کے عذاب میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہیں
(اور کفار) گنہگار ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں رہیں گے
آیت 74 (ان المجرمین) جنہوں نے کفر اور تکذیب ک جرم کا ارتکاب کیا (فی عذاب جھنم) وہ جہنم کے عذاب میں مبتلا ہوں گے، عذاب انہیں ہر جانب سے گھیر لے گا۔ (خلدون) وہ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے اور کبھی اس عذاب سے باہر نہیں نکلیں گے۔ (لایفترعنھم) ایک گھڑی کے لئے بھی انہیں عذاب سے چھٹکارا نہیں ملے گا، نہ تو عذاب ختم ہوگا اور نہ ہی اس میں نرمی ہوگی۔ (وھم فیہ مبلسون) یعنی وہ ہر بھلائی سے مایوس اور ہر خوشی سے ناامید ہوں گے۔ وہ اپنے رب کو پکاریں گے : (ربنا اخرجنا منھا فان عدنا فانا ظلمون قال اخسوا فیھا ولاتکلمون) ” اے ہمارے رب ہمیں جہنم سے نکال لے، اگر ہم نے دوبارہ گناہ کئے تو ہم ظالم ہوں گے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اسی میں ذلیل و خوار ہو کر پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو۔ “ یہ عذاب عظیم ان کی بد اعمالیوں کا نتیجہ اور اس ظلم کی پاداش ہے جو انہوں نے اپنے آپ پر کیا۔ اللہ تعالیٰ ان پر ظلم نہیں کرتا اور نہ وہ کسی کو گناہ اور جرم کے بغیر سزا ہی دیتا ہے۔ (ونادوا) ” اور وہ پکاریں گے۔ “ درآنحالیکہ وہ آگ میں ہوں گے، شاید کہ انہیں کوئی آرام ملے۔ (یملک لیقض علینا ربک) ” اے مالک ! تمہارا رب ہمارا کام تمام کر دے۔ “ یعنی تیرا رب ہمیں موت دے دے تاکہ ہم عذاب سے آرام پائیں کیونکہ ہم شدید غم اور سخت عذاب میں مبتلا ہیں، ہم اس عذاب پر صبر کرسکتے ہیں نہ ہم میں اسے برداشت کرنے کی قوت ہے۔ (قال) جب وہ جہنم کے داروغے ” مالک “ سے التماس کریں گے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرے کہ وہ انہیں موت عطا کر دے تو مالک جواب دے گا : (انکم مکثون) تم جہنم ہی میں رہو گے اور اس میں سے کبھی نہیں نکلو گے۔ انہیں ان کا مقصد حاصل نہیں ہوگا بلکہ انہیں ان کے مقصد کے بالکل الٹ جواب دیا جائے گا اور ان کے غم میں اور اضافہ ہوجائے گا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے افعال بد پر زجر و توبیخ کرتے ہوئے فرمائے گا : (لقد جئنکم بالحق) ” بلاشبہ ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے۔ “ جو اس بات کا موجب تھا کہ تم اس کی اتباع کرتے اور اگر تم نے حق کی اتباع کی ہوتی تو فوز وسعادت سے بہرہ مند ہوتے (ولکن اکثرکم للحق کرھون) ” لیکن تم میں سے اکثر حق کو ناپسند کرتے رہے۔ “ بنابریں تم ایسی بدبختی کا شکار ہوگئے کہ اس کے بعد کوئی سعادت نہیں۔
Top