Kashf-ur-Rahman - Ash-Shu'araa : 200
كَذٰلِكَ سَلَكْنٰهُ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح سَلَكْنٰهُ : یہ چلایا ہے (انکار داخل کردیا ہے) فِيْ قُلُوْبِ : دلوں میں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
اور اسی طرح ہم نے اس کفرو انکار کو ان گناہ گاروں ک ے قلوب میں داخل کردیا ہے
(200) اور اسی طرح ہم نے اس کفرو انکار اور ایمان نہ لانے کو ان گناہ گاروں کے دلوں میں داخل کردیا ہے۔ یعنی ان کی شرارت اور ان کے عناد کی وجہ سے ہم نے ان کو مہلت دی لیکن یہ ہماری مہلت سے ناجائز فائدہ حاصل کرتے رہے تا آنکہ ہم نے ان سے اپنا ہاتھ اٹھا لیا نولہ ما تولی اسی کو تعبیر فرمایا کذلک سلکنہ اور یہ اثر ہے انتہائی بدبختی اور شقاوت کا ہم پہلے پارے میں مفصلاً عرض کرچکے ہیں یہ حالت روحانی موت کے مرادف ہے العیاد با اللہ آخر میں جب گناہ کا احساس باقی نہ رہے اور کفر کا خوگر بن جائے تو سمجھناچاہئے کہ کام ختم ہوگیا اب ان کے ایمان لانے کی کوئی توقع نہیں لہٰذا ان کے ایمان نہ لانے پر افسوس نہ کیجئے جس پر بدنصیب سے یہ دست توفیق ہٹ جائے اور اس کو اس کی حالت پر چھوڑ دیاجائے تو اس کی شقاوت کا کیا ٹھکانہ۔
Top