Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 63
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِالْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ منہ موڑ جائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ تعالیٰ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا بِالْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والوں کو
پھر اگر وہ انحراف کریں تو بیشک اللہ تعالیٰ فساد برپا کرنے والوں سے خوف واقف ہے2
2۔ بلا شبہ جو کچھ مذکور ہو یہی حق اور سچی بات ہے اور بجز اللہ تعالیٰ کے کوئی مبعود ہونے کے لائق نہیں اور یقینا اللہ تعالیٰ قوت و طاقت اور بڑی حکمت و دانش کا مالک ہے ۔ پھر اگر یہ لوگ ان دلائل واضح اور براہین ساطمہ کے بعد بھی سرتابی اور روگردانی کریں تو آپ ان سے بات ختم کر دیجئے اور ان کا معاملہ خدا کے سپرد کر دیجئے ۔ بیشک اللہ تعالیٰ اہل فساد اور شرارت کرنے والوں کو خوب جانتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق جو افسانے یہود و نصاریٰ نے گھڑ رکھے ہیں وہ صحیح نہیں ہیں بلکہ اصل حقیقت وہ ہے جو ہم نے بیان کردی ہے اور ان تمام واقعات مذکورہ میں یہ امر بالکل منکشف ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی حقیقی معبود ہے اور نہ کوئی عبادت کے لائق اور قابل ہے کیونکہ وہی کمال قوت اور کمال حکمت کا مالک ہے اور جب کوئی دوسرا اس جیسا نہ عزیز ہے نہ حکیم ہے تو کوئی دوسرا معبود کیونکر ہوسکتا ہے۔ آخر میں نبی کریم ﷺ کو اطمینان دلایا گیا ہے کہ اگر معاندین ان تمام دلائل کو سننے کے بعد بھی حق کی طرف مائل نہیں ہوتے تو آپ ان کی فکر نہ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ ان شرارت پسندوں سے خوب واقف ہے وہ ان کو ان کی کارروائیوں پر سزا دے گا ۔ اب آگے ایک اور انداز سے دین حق کی دعوت دی جاتی ہے یہ دعوت یا تو صرف نجران کے عیسائیوں کو ہے اور یا عام طور پر نصاریٰ اور یہود دونوں کو ہے اور یہی دوسری صورت ظاہر ہے۔ ( تسہیل)
Top