Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 82
فَمَنْ تَوَلّٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
فَمَنْ : پھر جو تَوَلّٰى : پھر جائے بَعْدَ : بعد ذٰلِكَ : اس فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی ھُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان
پھر جو کوئی اس پختہ عہد کے بعد پھر جائے تو ایسے ہی لوگ نافرمان ہیں1
1 ۔ پھر جو شخص اس پختہ عہد کے بعد انبیاء کی امتوں میں سے پھر جائے گا تو ایسے ہی لوگ فاسق اور بےحکم ہیں۔ ( تیسیر) مطلب یہ ہے کہ یہ عہد اگرچہ بظاہر انبیاء سے تھا لیکن طبعا ً ان کی امم کے ساتھ تھا ۔ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام تو بوجہ عصمت اور معصوم ہونے کے ایسا نہیں کرسکتے کہ قول وقرار کے بعد عہد شکنی کریں البتہ امم سے اس کا امکان ہے اس لئے ہم نے تیسیر میں امم کردیا ہے کہ اگر ان کی امتوں میں سے کوئی ایسا کرے گا کہ سابقہ پیشین گوئیوں کے تحت آئے ہوئے پیغمبر پر ایمان نہیں لائے گا اور اس کی مدد نہیں کرے گا تو ایسے لوگ فاسقوں میں شمار ہوں گے اور اسلام سے خارج سمجھے جائیں گے جیسا کہ بنی اسرائیل نے کیا کہ کسی پر ایمان لائے اور کسی پر ایمان نہ لائے بلکہ دشمنی اور عداوت کا اظہار کیا اور نبی آخر الزماں کی سب نے متفقہ مخالفت کی ۔ بعض حضرات نے فمن تولیٰ کا عام رکھا ہے اور عصمت انبیاء کا یہ جواب دیا ہے کہ عصمت سے محنت اور ذمہ داری دور نہیں ہوتی اگرچہ خلاف کا وقوع کبھی نہ ہو۔ ( واللہ اعلم) آگے پھر اصل بحث کا اعادہ ہوتا ہے اور اسلام کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے چونکہ اس تمام قول وقرار میں اصل اسلام کی بحث ہے اور نبی کریم ﷺ پر ایمان لانے کی تاکید ہے اس لئے اسی کی وضاحت فرماتے ہیں ، چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ ( تسہیل)
Top