Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 44
وَ اِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَ لِقَوْمِكَ١ۚ وَ سَوْفَ تُسْئَلُوْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَذِكْرٌ : البتہ ذکر ہے لَّكَ : تیرے لیے وَلِقَوْمِكَ : اور تیری قوم کے لیے وَسَوْفَ تُسْئَلُوْنَ : اور عنقریب تم پوچھے جاؤ گے
اور یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے بڑے شرف کی چیز ہے اور عنقریب تم سب پوچھے جائو گے۔
(44) اور قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے ایک نصیحت ہے اور عنقریب تم سب سوال کئے جائو گے۔ اس آیت میں ذکر کا ترجمہ دو طرح کیا گیا ہے ایک نصیحت ایک شرف ہم نے دونوں ذکر کردیئے ہیں نصیحت کی بات تو ظاہر ہی ہے حضور ﷺ کے لئے بھی نصیحت ہے اور قوم کے لئے بھی۔ البتہ شرف کا مطلب یہ ہے کہ یہ قرآن جو آپ پر نازل کیا ہے تو چونکہ بلاواسطہ آپ مخاطب ہیں یہ آپ کے لئے بڑے شرف کی بات ہے اور آپ کی قوم سے بالواسطہ خطاب ہے اس لئے دونوں ہی کے لئے موجب شرف اور موجب عزت ہے ۔ حضرت حق تعالیٰ جس کو کلام کی عزت سے نوازیں اس کے اعزاز اور شرافت کا کیا ٹھکانا۔ سوال کئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس قرآن اور اس شرف کا کیا حق ادا کیا اور کیسی تعظیم کی یہ پوچھا جائے گا قوم سے مراد بعض نے قریش اور بعض نے عرب اور بعض نے تمام امت لی ہے۔ بہرحال ! یہ قرآن جس پر اترا وہ بھی قابل احترام اور جس قوم کے لئے اترا وہ بھی دنیا کی قوموں میں بلند پا یہ قوم ہے۔ و صلی اللہ علیٰ رسولہ والہ و اصحابہ اجمعین
Top