Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 44
وَ اِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَ لِقَوْمِكَ١ۚ وَ سَوْفَ تُسْئَلُوْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَذِكْرٌ : البتہ ذکر ہے لَّكَ : تیرے لیے وَلِقَوْمِكَ : اور تیری قوم کے لیے وَسَوْفَ تُسْئَلُوْنَ : اور عنقریب تم پوچھے جاؤ گے
اور یہ تمہارے لئے اور تمہاری قوم کے لئے یاد دہانی ہے اور عنقریب تم سب سے پرسش ہوتی ہے
وانہ لذکر لک و لقوموک وسوف تسئلون 44 رسول اور قوم دونوں کی ذمہ داری یعنی یہ قرآن جو تمہاری طرف وحی کیا گیا ہے تمہارے لئے بھی یاددہانی ہے اور تمہاری قوم کے لئے بھی یاد دہانی ہے اور ایک دن تم سب سے پرسش ہونی ہے۔ تم سے یہ پرسش ہوگی کہ تم پر جو وحی کی گئی وہ تم نے لوگوں کو ٹھیک ٹھیک بےکم وکاست پہنچا دی یا نہیں اور قوم کی طرف سے تم کو کیا جواب ملا، قوم سے یہ پرسش ہونی ہے کہ کیا تمہارے پاس کوئی نذیر نہیں ایا کہ تم نے اپنی یہ شامت بلائی۔ سورة اعراف میں اس بات کا یوں ذکر ہوا ہے۔ فلنسئلن الذین ارسل الیھم ولتسئلن المرسلین فلنقصن علیھم بعلم وما کنا عآئبین، (الاعراف :7-6) پس لازماً ہم ان لوگوں سے پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور خود رسولوں سے بھی پوچھیں گے، پھر ہم ان کو پوری سرگزشت، پورے علم کی روشنی میں سنائیں گے، ہم کہیں غائب نہیں رہے ہیں۔ رسولوں اور ان کی قوموں سے سوال جواب کا ذکر قرآن میں جگہ جگہ ہوا ہے۔ رسولوں پر بلاغ کی جو ذمہ داری ڈالی گی ہے، ان سے اس کے متعلق پرسش ہونی ہے اور ان کی قوموں سے یہ پرسش ہوگی کہ اللہ کی اتنی بڑی نعمت، جو رسول کی بعثت کی شکل میں، ان کو ملی اس کی انہوں نے کیا قدر کی۔ پھر جس انعام و اکرام کے حقدار رسول اور ان کے ساتھی ٹھہریں گے وہ ان کو ملے گا اور جس نقمت و عذاب کے سزاوار ان کے مکذبین قرار پائیں گے وہ ان کے حصہ میں آئے گا۔ اس میں روسل ﷺ اور صحابہ رسول کے لئے تسلی اور مخلافین کے لئے تہدید ہے کہ معاملہ یہیں ختم ہوجانے والا نہیں ہے بلکہ ایک دن یہ سارا مقدمہ خدا کی عدالت میں بھی پیش ہوگا اور وہاں معلوم ہوگا کہ کون جیتا اور کون ہارا۔
Top