Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 44
وَ اِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَ لِقَوْمِكَ١ۚ وَ سَوْفَ تُسْئَلُوْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَذِكْرٌ : البتہ ذکر ہے لَّكَ : تیرے لیے وَلِقَوْمِكَ : اور تیری قوم کے لیے وَسَوْفَ تُسْئَلُوْنَ : اور عنقریب تم پوچھے جاؤ گے
اور یہ (قرآن) تمہارے لئے اور تمہاری قوم کے لئے نصیحت ہے اور (لوگو) تم سے عنقریب پرسش ہوگی
وانہ لذکر لک ولقومک اور بلاشبہ یہ قرآن آپ کیلئے اور آپکی قوم (یعنی قریش) کیلئے عظیم الشان شرف ہے۔ 1 ؂ بغوی نے بروایت ضحاک ‘ حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے جب دریافت کیا جاتا کہ آپ کے بعد آپ کی بجائے کون ہوگا ؟ تو حضور ﷺ کوئی جواب نہیں دیتے تھے ‘ لیکن اس آیت کے نزول کے بعد جب آپ سے یہ بات دریافت کی تو فرمایا : یہ (جانشینی) قریش کو حاصل ہوگی۔ حضرت علی سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے۔ حضرت ابن عمر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تک دو آدمی بھی باقی ہوں گے یہ امر قریش کے ہاتھ میں ہوگا ‘ یا جب تک دو شخص یعنی مسلمان باقی ہوں یہ امر (خلافت) قریش کیلئے ہونا چاہئے۔ اول صورت میں جملہ خبریہ ہوگا اور دوسرے ترجمہ پر انشاء بصورت خبر ‘ مترجم۔ حضرت معاویہ کا بیان ہے : میں نے خود رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ یہ امر قریش میں رہے گا۔ جو کوئی ان سے دشمنی کرے گا ‘ اللہ اس کو منہ کے بل گرا دے گا ‘ جب تک وہ دین کو سیدھا رکھیں گے (یعنی دین پر قائم رہیں گے) ۔ مجاہد نے کہا : قوم سے مراد ہیں عرب ‘ قرآن عرب کی زبان میں نازل ہوا۔ عام عرب کو یہ شرف حاصل ہے ‘ پھر درجہ بدرجہ جس جس عرب میں خصوصیت بڑھتی گئی ‘ اس کیلئے شرف بھی خاص ہوتا گیا ‘ یہاں تک کہ یہ (خصوصی) شرف سب سے زیادہ قریش کو اور قریش میں بنی ہاشم کو حاصل ہوا۔ آیت کا تفسیری مطلب اس طرح بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ شرف آپ کو اس وجہ سے حاصل ہوا کہ اللہ نے آپ کو حکمت عطا فرما دی اور آپ کی قوم یعنی مؤمنوں کو یہ شرف اس وجہ سے حاصل ہوا کہ اللہ نے ان کو (اسلام کی) ہدایت دے دی۔ وسوف تسئلون اور عنقریب تم سے پوچھا جائے گا۔ یعنی قیامت کے دن تم سب سے قرآن کے متعلق باز پرس ہوگئی اور دریافت کیا جائے گا کہ قرآن کی پابندی جو تم پر لازم تھی ‘ تم نے کس قدر کی۔
Top