Kashf-ur-Rahman - Al-Fath : 3
وَّ یَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِیْزًا
وَّيَنْصُرَكَ : اور آپ کو نصرت دے اللّٰهُ : اللہ نَصْرًا : نصرت عَزِيْزًا : زبردست
اور تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی ایسی مدد فرمائے جو مددباعزت فتح کو شامل ہو۔
(3) اور تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی ایسی مدد فرمائے جو باعزت فتح کو شامل ہو اور آپ کو ایسا غلبہ دے جس میں عزت ہی عزت ہو اور جو غلبہ قوی ہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی تجھ کو اس تحمل سے درجے بڑھے اور یہ بات اللہ نے کسی بندے کو نہیں فرمائی کہ اگلے پچھلے گناہ بخشے اگرچہ بہت بندے بخشے اس میں نڈر کردینا ہے۔ آپ کے گناہوں سے مراد وہی شان برتر کے نامناسب کام جو صورۃ خطا سمجھی جائے خواہ معنی وہ خطا نہ ہو اور کوئی ایسی خطا ہو جو صورۃ خطا ہو اور حقیقت میں خطانہ ہو وہ خطا معصومیت کے منافی نہیں۔ ایسی ہی خطائوں کو فرمایا کہ اگلی پچھلی سب بخش دیں صلح حدیبیہ کے ساتھ ان آیتوں کا تعلق ہے۔ بعض علمائے فتح مکہ سے ان آیتوں کا تعلق بیان کیا ہے لیکن راجح اور جمہور علماء کی رائے وہی ہے جو ہم نے اختیار کی ہے چونکہ یہ صلح آئندہ ہونے والی فتح کی تمہید اور سبب تھی اس لئے اس صلح کو فتح فرمادیا۔ بعض حضرات نے ماتقدم سے آدم (علیہ السلام) وحوا کی خطا اور ماتاخر سے امت کے گناہ گاروں کی خطائیں مراد لی ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی ضرورت نہیں۔ خطا کے جو معنی ہم نے بیان کئے ہیں وہ راجح ہیں اور چونکہ اس صلح حدیبیہ کے بعد بعض عظیم الشان فتوحات حاصل ہوئیں اور تبلیغ میں آسانیاں ہوئیں اور لوگ بکثرت مسلمان ہوئے اور اس صلح میں بھی آپ نے بڑی دانشمندی اور تحمل کا ثبوت دیا اس لئے آپ کے اجروثواب اور آپ کے درجات عالیہ میں زیادتی ہوئی اور یہی وجہ آپ کی تقصیرات اور خطائوں کی عام معافی کی موجب ہوئی۔ نعمتوں میں تکمیل اور احسانات کا اتمام یعنی آپ کے ہاتھ پر بہت لوگ مسلمان ہوں اور آپ کے لئے تبلیغ میں آسانیاں پیدا ہوں اور دین کی تکمیل ہوجائے اور آپ کو بغیر کسی مزاحمت اور روک ٹوک کے دین کی سیدھی راہ لے چلے اور وہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ آپ کی مدد فرما کر آپ کو ایسا غلبہ دیا جائے کہ کوئی دین کی سیدھی راہ پر لے چلے اور وہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ آپ مدد فرما کر آپ کو ایسا غلبہ دیا جائے کہ کوئی دین حق کا منکر آپ سے آنکھ نہ ملا سکے یعنی وہ غلبہ نہایت مضبوط اور قوی ہو۔
Top