Mutaliya-e-Quran - Al-Fath : 3
وَّ یَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِیْزًا
وَّيَنْصُرَكَ : اور آپ کو نصرت دے اللّٰهُ : اللہ نَصْرًا : نصرت عَزِيْزًا : زبردست
اور تم کو زبردست نصرت بخشے
وَّيَنْصُرَكَ اللّٰهُ [ اور تاکہ مدد کرے آپ کی اللہ ] نَــصْرًا عَزِيْزًا [ ایک زبر دست مدد ] نوٹ ۔ 3 زیر مطالعہ آیت ۔ 6 ۔ میں اللہ کے بارے میں برا گمان کرنے والوں کا ذکر ہے ۔ اس میں منافقین کے ان گمانوں کی طرف اشارہ ہے جس کا ذکر آگے آیت ۔ 12 ۔ میں کیا گیا ہے کہ یہ لوگ اب واپس نہیں لوٹیں گے ۔ یہاں پر منافقین اور منافقات کے ساتھ مشرکین اور مشرکات کا جوڑ اس گہری قلبی وذہنی مماثلت کی بنا پر ہے جو دونوں کے درمیان پائی جاتی ہے ، جس طرح ایک مشرک اپنے رب کی بندگی کا مدعی ہوتے ہوئے دوسرے معبودوں کی پرستش کرتا ہے اسی طرح ایک منافق بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا مدعی ہوتے ہوئے اسلام کے مخالفین سے بھی گٹھ جوڑ رکھتا ہے اور اس کا رویہ وہ ہوتا ہے جس کی نشاندہی سورة محمد کی آیت ۔ 26 ۔ میں کیا گیا ہے ۔ کہ جن لوگوں نے اس کو پسند کیا جو اللہ نے نازل کیا ، ان لوگوں نے کہا کہ بعض معاملات میں ہم تمہارا کہا مانیں گے، اس اشتراک کی بنا پر قرآن نے نفاق کو شرک قرار دیا ہے۔ (تدبر قرآن)
Top