Tafseer-e-Baghwi - Al-Fath : 3
وَّ یَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِیْزًا
وَّيَنْصُرَكَ : اور آپ کو نصرت دے اللّٰهُ : اللہ نَصْرًا : نصرت عَزِيْزًا : زبردست
تاکہ خدا تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے اور تم کو سیدھے راستے چلائے
2 ۔” لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر…ولید خل المومنین والمومنات جنات۔ الایۃ “ محمد بن جریر (رح) فرماتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے قول ” اذا جاء نصر اللہ والفتح ورایت الناس یدخلون فی دین اللہ افواجا، فسبح بحمد ربک واستغفرہ “ کی طرف لوٹ رہی ہے ۔” ماتقدم من ذنبک “ جاہلیت میں رسالت سے پہلے اور ” وما تاخر “ اس سورت کے نزول کے وقت تک اور کہا گیا ہے کہ ” وما تاخر “ ان میں سے جو آگے ہوں گے اور یہ ان لوگوں کے طریقہ پر جو انبیاء (علیہم السلام) سے صغائر کے صادر ہونے کو ممکن قرار دیتے ہیں اور سفیان ثوری (رح) فرماتے ہیں ” ماتقدم “ جو جاہلیت میں عمل کیے اور ” ماتاخر “ ہر وہ چیز جو ابھی عمل میں نہیں آئی اور اس کی مثل کلام تاکید کے لئے ذکر کی جاتی ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے ” اعطی من راہ ولم یرہ “ کہ جس کو دیکھا اس کو بھی دیا اور جس کو نہیں دیکھا اس کو بھی دیا اور ” ضرب من لقیہ ومن لم یلقہ “ جس کو ملا اس کو بھی مار اور جس کو نہیں ملا اس کو بھی۔ عطاء خراسانی (رح) فرماتے ہیں ” ماتقدم بن ذنبک “ یعنی آپ کے والدین آدم وحوا (علیہما السلام) کی لغزش آپ (علیہ السلام) کی برکت سے ” وما تاخر “ آپ (علیہ السلام) کی امت کے گناہ آپ (علیہ السلام) کی دعا کے ذریعہ سے۔ ” ویتم نعمتہ علیک “ نبوت اور حکمت کے ذریعے۔ ” ویھدیک صراطا مستقیما “ یعنی آپ (علیہ السلام) کو اس پر ثابت قدم رکھیں گے اور معنی یہ ہے کہ تاکہ آپ (علیہ السلام) کے لئے فتح کے ساتھ نعمت کا مکمل ہونا مغفرت کے ساتھ اور صراط مستقیم یعنی اسلام کی طرف ہدایت پر جمع ہوجائیں اور کہا گیا ہے کہ ” ویھدیک “ یعنی ” یھدی ھدی “ آپ کے ذریعے ہدایت دے گا۔
Top