Kashf-ur-Rahman - Al-Haaqqa : 10
فَعَصَوْا رَسُوْلَ رَبِّهِمْ فَاَخَذَهُمْ اَخْذَةً رَّابِیَةً
فَعَصَوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی رَسُوْلَ رَبِّهِمْ : اپنے رب کے رسول کی فَاَخَذَهُمْ : تو اس نے پکڑ لیا ان کو اَخْذَةً : ایک پکڑ رَّابِيَةً : سخت سے
چناچہ ان مذکورہ قوموں نے اپنے رب کے ہر پیغمبر کی جوان کی طرف بھیجا گیا نافرمانی کی آخرکار اللہ تعالیٰ نے ان کی نہایت سخت گرفت کی۔
(10) چنانچہ ان مذکورہ لوگوں نے اپنے پروردگار کے ہر پیغمبر کی جو ان کی طرف بھیجا گیا نافرمانی کی آخر کار اللہ تعالیٰ نے ان کی نہایت سخت گرفت کی۔ فرعون کے واقعات تو قرآن کریم میں کئی جگہ مذکور ہیں اس نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا بنی اسرائیل پر انتہائی ظلم کئے حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم مدین میں آباد تھی یہ متمدن اور شہری لوگ تھے کچھ جنگل اور بن میں رہتے تھے ان کو اصحاب الی کہ کہتے ہیں بہرحال حضرت شعیب (علیہ السلام) کی ان لوگوں نے مخالفت کی اور نافرمانی کی بالآخر ان پرچیخ اور چنگھاڑ کا عذاب آیا اور اس کے ساتھ زلزلے کے جھٹکے بھی لگے بن والوں پر آگ اور دھوئیں کا عذاب آیا جس کو سورة شعراء میں یوم الظار فرمایا ہے اسی طرح یہ لوگ ہلاک کردیئے گئے اور موتفکات تو یہ وہی سدوم اور اس کی متعلقہ بستیاں ہیں جن کی ہدایت حضرت لوط (علیہ السلام) کے سپرد ہوئی تھی ان کا انجام یہ ہوا کہاٹھاکر الٹ دی گئیں اور آج تک الٹی پڑی ہیں بہرحال یہ سب حاقہ کی نظریں ہیں اور ان سے ہی حاقہ کا جو واقع ہونے والی ہے کچھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے ورنہ اصل حقیقت توحاقہ کی کہاں معلوم ہوسکتی ہے جس طرح دنیا کی حاقہ میں مسلمان کو محفوظ کرلیاجاتا تھا اور کافروں پر عذاب نازل ہوتا تھا اسی طرح قیامت کے وقوع کے وقت بھی اہل ایمان پل صراط سے صحیح سالم گزر جائیں گے اور خدا کے دشمن جہنم میں گرجائیں گے۔ کہتے ہیں حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیوں میں بڑی بستی سدوم کی تھی اور اس سدوم میں چار لاکھ کی آبادی تھی، بہرحال آگے نوح (علیہ السلام) کے زمانے کی طرف اشارہ ہے اور جن مسلمانوں کو کشتی میں سوار کیا گیا تھا۔ ان کی اولاد کو بطور امتنان وہ بات یاد دلائی گئی ہے اور وہ طوفان نوح (علیہ السلام) بھی کفار کیلئے ایک حاقہ تھا جس نے حق و باطل کے درمیان امتیاز کردیا تھا۔ رابیۃ زائدۃ فی الشدت یعنی بہت سخت۔
Top