Tadabbur-e-Quran - Al-Haaqqa : 10
فَعَصَوْا رَسُوْلَ رَبِّهِمْ فَاَخَذَهُمْ اَخْذَةً رَّابِیَةً
فَعَصَوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی رَسُوْلَ رَبِّهِمْ : اپنے رب کے رسول کی فَاَخَذَهُمْ : تو اس نے پکڑ لیا ان کو اَخْذَةً : ایک پکڑ رَّابِيَةً : سخت سے
انہوں نے اپنے رب کے رسولوں کی نافرمانی کی تو اس نے ان کو اپنی سخت گرفت میں دبوچ لیا
یہ ان کے جرم کی نوعیت کی طرف اشارہ ہے کہ انھوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو اللہ نے ان کو ایسی پکڑ پکڑا جس سے پھر وہ چھوٹ نہ سکے۔ رسول کی نافرمانی خدا سے بغاوت ہے: ’عَصَوْا رَسُولَ رَبِّہِمْ‘ کے الفاظ سے ان کے جرم کی سنگینی واضح ہوتی ہے کہ خدا کا رسول شاہ کائنات کا سفیر ہوتا ہے۔ اس وجہ سے جولوگ اس کی نافرمانی کرتے ہیں وہ گویا شاہ کائنات کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہیں جس کی پاداش میں وہ باغیوں کی سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ فیصلہ کن عذاب: ’اَخْذَۃً رَّابِیَۃً‘ سے مراد وہ پکڑ ہے جس کی مدافعت نہ ہو سکے اور جو انسان کی برداشت سے زیادہ ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ کی ایک پکڑ تو وہ ہوتی ہے جس کا مقصود صرف تنبیہ اور یاددہانی ہوتا ہے۔ اس طرح کی پکڑ سے آدمی چھوٹ جاتا ہے لیکن جب کوئی قوم خدا کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کی جسارت کرتی ہے تو وہ اس کو ایسی پکڑ پکڑتا ہے جس کی تاب لانا محال ہوتا ہے۔
Top