Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 10
فَعَصَوْا رَسُوْلَ رَبِّهِمْ فَاَخَذَهُمْ اَخْذَةً رَّابِیَةً
فَعَصَوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی رَسُوْلَ رَبِّهِمْ : اپنے رب کے رسول کی فَاَخَذَهُمْ : تو اس نے پکڑ لیا ان کو اَخْذَةً : ایک پکڑ رَّابِيَةً : سخت سے
ان سب نے نافرمانی کی اپنے رب کے رسول کی سو اس نے پکڑا ان سب کو ایک بڑی ہی سخت (اور ہولناک) پکڑ میں
10 منکرین و مکذبین کے اشتراک جرم اور ان کے ہولناک انجام کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سب نے اسی بڑی خطا کا ارتکاب کیا۔ یعنی انکار آخرت اور تکذیب انبیاء و رسل علیھم الصلوۃ والسلام کی اس بڑی خطائکا جو کہ سب سے بڑی اور ہولناک خطاء ہے کہ یہ گناہ اور خطاء عظیم دراصل جڑ بنیاد ہے تمام فساد و خرابی کی، کہ اس سے انسان کی زندگی کا راست ہیہ بدل جاتا ہے اور اس جرم عظیم کے ارتکاب کے بعد انسان ایک عذب بن جاتا ہے، خود اپنے لئے بھی اور دو رسوں کے لئے بھی، والعیاذ باللہ العظیم اور خاطہ مصدر ہے خطا کے معنی میں اور اس سے مراد تکذیب حق کی خطا ہے جو کہ سب سے بڑی خطا ہے، (روح، جواہر اور صفوۃ وغیرہ) سو منکرین و مکذبین کا جرم ایک ہی رہا اور اس کے نتیجے میں ان سب کا انجام بھی ایک ہی رہا۔ چناچہ ان سب کے ہولناک انجام کے بارے میں۔ ارشاد فرمایا گیا کہ آخر کار اس قادر مطلق نے ان سب کو پکڑا بڑی ہی سخت پکڑ میں۔ والعیاذ باللہ کہ ان کے کئے کا کچھ بدلہ ان کو اس دنیا میں ہی چکھا دیا جیسا کہ دسری جگہ فرمایا گیا کل کذب الرسل فحق وعید (ق : 12) اور اس طور پر کہ ان کے لئے دنیا کے اس عذاب کو آخرت کے دائمی اور ابدی عذاب سے ملا دیا گیا، جس سے نکلنے اور بچنے کی اب کوئی صورت ان کے لئے ممکن نہیں رہی تھی اور کبھی ممکن نہیں ہوگی اور آخرت کا عذاب جو کہ دائمی اور ابدی ہے وہ دنیاوی عذاب کے مقابلے میں بہرحال کہیں زیادہ سخت اور ہولناک ہے ارشاد ہوتا ہے ولعذاب الاخرۃ اشدوابقی (طہ -137) تو کیا اس سے بڑی سخت اور ہولناک پکڑ اور کوئی ممکن ہوسکتی ہے سو یہ نتیجہ اور انجام ہوتا ہے پیغام حق اور پیغمبر ان حق کی تکذیب کا لیکن افسوس کہ دنیا کی اکثریت پھر بھی اس سے بےفکر اور لاپرواہ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم
Top