Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 10
فَعَصَوْا رَسُوْلَ رَبِّهِمْ فَاَخَذَهُمْ اَخْذَةً رَّابِیَةً
فَعَصَوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی رَسُوْلَ رَبِّهِمْ : اپنے رب کے رسول کی فَاَخَذَهُمْ : تو اس نے پکڑ لیا ان کو اَخْذَةً : ایک پکڑ رَّابِيَةً : سخت سے
انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغمبر کی نافرمانی کی تو خدا نے بھی انکو بڑا سخت پکڑا
(69:10) فعصوا :عاطفہ اس جملہ کا عطف جاء عطف تفسیری ہے (کیونکہ یہ جملہ جاء بالخاطئۃ کی تفصیل بیان کرتا ہے) عصوا ماضی جمع مذکر غائب معصیۃ وعصیان (باب ضرب۔ عصی مادہ) مصدر سے بمعنی نافرمانی کرنا۔ عصوا۔ اصل میں عصیوا تھا۔ یاء متحرک ماقبل اس کا مفتوح اس لئے یاء کو الف سے بدلا گیا۔ اجتماع ساکنین سے الف گرگیا۔ عصوا رہ گیا۔ رسول ربھم مفعول ہے عصوا کا۔ ترجمہ ہوگا :۔ پس انہوں نے اپنے رب کے رسولوں کی نافرمانی کی۔ (یعنی ہر قوم نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی۔ ای فعصی کل امۃ رسولہا (روح المعانی) فاخذھم اخذۃ رابیۃ : ای فاخذھم اللہسببیہ ہے۔ بدیں سبب اللہ نے ان کو پکڑ لیا۔ اخذۃ مفعول مطلق۔ موصوف۔ رابیۃ صفت۔ ربو (باب نصر) مصدر بمعنی بڑھنا۔ اور زائد ہونا۔ سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے۔ ترجمہ ہوگا :۔ بدیں سبب اللہ نے ان کو نہایت سختی اور شدت کے ساتھ پکڑا۔
Top