Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 7
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے قَبْلَكَ : تم سے پہلے اِلَّا : مگر رِجَالًا : مرد نُّوْحِيْٓ : ہم وحی بھیجتے تھے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَسْئَلُوْٓا : پس پوچھ لو اَهْلَ الذِّكْرِ : یاد رکھنے والے اِنْ : مگر كُنْتُمْ : تم ہو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور پیغام نہیں بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے مگر یہی مردوں کے ہاتھ وحی بھیجتے تھے ہم ان کو سو پوچھ یاد رکھنے والوں سے اگر تم نہیں جانتے
فَسْــَٔـلُوْٓا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ، اہل الذکر سے مراد اس جگہ علماء تورات و انجیل ہیں جو رسول اللہ ﷺ پر ایمان لے آئے تھے مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں پچھلے انبیاء کا حال معلوم نہیں کہ وہ انسان تھے یا فرشتے تو علماء تورات و انجیل سے معلوم کرلو کیونکہ وہ سب جانتے ہیں کہ سب انبیاء سابقین انسان ہی کی نوع سے تھے اس لئے اگر یہاں اہل الذکر سے مطلق اہل کتاب یہود و نصاری ہی مراد ہوں تو بعید نہیں کیونکہ اس معاملے کے سبھی شاہد ہیں۔ خلاصہ تفسیر میں اسی احتمال کو اختیار کر کے تشریح کی گئی ہے۔
مسئلہ
تفسیر قرطبی میں ہے کہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جاہل آدمی جس کو احکام شریعت معلوم نہ ہوں اس پر عالم کی تقلید واجب ہے کہ عالم سے دریافت کر کے اس کے مطابق عمل کرے۔
Top