Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 7
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے قَبْلَكَ : تم سے پہلے اِلَّا : مگر رِجَالًا : مرد نُّوْحِيْٓ : ہم وحی بھیجتے تھے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَسْئَلُوْٓا : پس پوچھ لو اَهْلَ الذِّكْرِ : یاد رکھنے والے اِنْ : مگر كُنْتُمْ : تم ہو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور تم سے پہلے جس کو ہم نے رسول بنا کر بھیجا آدمیوں ہی میں سے بھیجا جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے تو اہل علم سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے
اوپر آیت 3 میں مخالفین کا یہ اعتراض نقل ہوا ہے، ھل ھذا الا بشر مثلکم (یہ تو تمہارے ہی مانند ایک بشر ہیں) یہ اسی اعتراف کا جواب ہے کہ دنیا کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ خدا نے ایک بشر کو رسول بنا کر بھیجا بلکہ تم سے پہلے جتنے بھی رسول آئے ہیں سب بشر ہی تھے کبھی خدا نے غیر بشر کو رسول بنا کر نہیں بھیجا۔ رسولوں کو جو امتیاز حاصل تھا وہ یہ نہیں کہ وہ مافوق بشر تھے بلکہ صرف یہ کہ ہم ان کے پاس اپنی وحی بنا بھیجتے تھے، اسی طرح کی وحی جس طرح کی وحی ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں، جس کی مخالفت میں یہ لوگ یہ بکواس کر رہے ہیں۔ دشمن کی گواہی آیت اوپر والے ٹکڑے میں خطاب کا رخ حضرت صلعم کی طرف تھا۔ یہ براہ راست مخالفین و مقرٖین کو مخاطب کر کے فرمایا کہ اگر تم اس بات سے بیخبر ہو تو ان لوگوں سے پوچھ لو جن کو پہلے خدا کی کتاب ملی اور وہ نبیوں اور رسولوں کی تاریخ سے اچھی طرح واقف ہیں۔ یہ اچارہ اہل کتاب بالخصوص یہود کی طرف ہے۔ ان کو گواہ بنانا دشمن کو گواہ بنانے کے ہم معنی ہے اس لیے کہ اس دور میں جیسا کہ پچھلی سورتوں سے واضح ہوچکا ہے، اہل کتاب من حیث الجماعت نبی ﷺ کی مخلافت اور قریش کی حمایت کے لیے میدان میں اتر چکے تھے۔ قرآن نے ان کو ان کو گاہ بنا کر قریش پر حجت تمام کردی کہ اس حقیقت سے انکار تو تمہارے حامیوں اور نبی ﷺ کے دشمن اہل کتاب کو بھی نہیں ہوسکتا تو انہی سے کیوں نہیں پوچھ لیتے یہاں اہل کتاب کو اہل کتاب کے بجائے اھل الذکر سے تعبیر کرنے میں یہ بلاغت ہے کہ اسلام اور پیغمبر اسلام کی مکالفت میں اندھے ہوجانے کی بات تو اور ہے لیکن ان میں سے جن کو اپنے نبیوں اور رسولوں کی یاد ہوگی وہ اس بدیہی حقیقت سے انکار کی جرات نہیں کرسکتے۔ قریش پر ایک تعریضیں ان کنتم لا تعلمون کے الفاظ کے اندر قریش پر ایک تعرضیں بھی ہے کہ ہرچند یہ بات معلوم تو تمہیں بھی ہونی چاہیے کہ تم ابرا ہومہہ سماعیل (علیہما السلام) کے خلف اور وارث ہونے کے مدملی ہو جو بہرحال بشر ہی تھے مافوق بشر نہیں تھے، لیکن تمہیں اگر یہ بات امی ہونے کے سبب سے بھول گئی ہے تو ان لوگوں سے پوچھ کر اپنی یادداشت تازہ کر لوجن کو کماز کم یہ بات تو نہیں بھولی ہوگی کہ جتنے رسول بھی آئے سب بشر ہی تھے، کوئی بھی فرشتہ نہیں تھا۔
Top