Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anbiyaa : 7
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَمَآ
: اور نہیں
اَرْسَلْنَا
: ہم نے
قَبْلَكَ
: تم سے پہلے
اِلَّا
: مگر
رِجَالًا
: مرد
نُّوْحِيْٓ
: ہم وحی بھیجتے تھے
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
فَسْئَلُوْٓا
: پس پوچھ لو
اَهْلَ الذِّكْرِ
: یاد رکھنے والے
اِنْ
: مگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
لَا تَعْلَمُوْنَ
: تم نہیں جانتے
اور نہیں بھیجے ہم نے اس سے پہلے رسول مگر مرد جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ پس پوچھ لو (اے انکار کرنے والو) علم والوں سے اگر تم نہیں جانتے
ربط آیات : سورۃ الانبیاء میں اللہ تعالیٰ نے توحید ، رسالت اور قیامت کا ذکر فرمایا ہے اور نبیوں کے طریقہ تبلیغ کو واضح کیا ہے۔ اس میں نافرمانوں کو برے انجام سے ڈرایا گیا ہے اور اس سلسلے میں نبوت و رسالت پر اعتراضات اور شکوک و شبہات کو رفع کیا گیا ہے۔ گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے منکرین کے بارے میں دو چیزوں کا بطور خاص ذکر فرمایا۔ انہوں نے پوشیدہ طور پر میٹنگ کی اور پیغمبر اور قرآن کے متعلق غلط نظریہ قائم کیا ، قرآن پاک کے متعلق کہا کہ یہ شعر و شاعری ، سحر یا پریشان خواب ہیں۔ اللہ کے آخری نبی کو کاہن ، ساحر اور شاعر کہا گیا ، اور اس طرح دین حق کا انکار کردیا گیا۔ اسلامی پروگرام کی مخالفت : گزشتہ آیات میں آمدہ الفاظ واسروا النجویٰ بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ مشرکین نے قصی ابن کلاب کے مکان دارالندوہ کو اپنا اسمبلی ہال بنارکھا تھا جہاں اسلام کے خلاف خفیہ اجلاس ہوتے اور اسلام کے راستے کو روکنے کے لئے طرح طرح کے منصوبے بنتے۔ آج بھی دنیا میں غیر مسلم اقوام اسلام کے پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے طرح طرح کی سکی میں سوچتی رہتی ہیں۔ یہودی ، عیسائی ، دہریے ، ملحد ، کمیونسٹ ، ہنود اور دیگر باطل مذاہب والے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کام کرنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ، مگر اسلام اللہ کا سچا دین ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لے رکھا ہے۔ وہ ایسے اسباب پیدا کردیتا ہے جس سے اسلام دشمن طاقتوں کو مکمل طور پر کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر اسلام کی حفاظت صرف مسلمانوں کے ذمے ہوتی ، تو یہ کب کے معدوم ہوچکے ہوتے تاریخی لحاظ سے دیکھ لیں کہ مسلمان کس قدر زوال کا شکار ہیں ، گزشتہ آٹھ صدیوں سے مسلمان سیاسی ، اقتصادی اور اخلاقی لحاظ سے انحطاط کا شکار ہیں۔ تمام اسلامی سلطنتیں کمزور ہیں۔ غرضیکہ تاتاریوں کے زمانے میں جب سے مسلمان کا پائوں پھسلا ہے پھر سنبھل نہیں سکا۔ بشریت انبیائ : گذستہ درس میں گزر چکا ہے کہ منکرین کا ایک اعتراض یہ تھا۔ ھل ھذا الا بشر مثلکم یہ شخص تو تمہارے ہی جیسا انسان ہے۔ بھلا اس کو تم رسول کیسے مان لو گے ؟ اس میں تو کوئی خاص بات نہیں ہے۔ کوئی فرشتہ ہوتا جس میں انسانی لوازمات نہ ہوتے تو ہم مان بھی لیتے۔ مگر ایک انسان کو نبی مان کر ہم خسارے میں کیوں پڑیں ؟ تو اس اعتراض کے جواب میں اللہ نے یہاں فرمایا ہے وما ارسلنا قبلک الا رجالا نوحی الیھم اور نہیں بھیجے ہم نے اس سے پہلے نبی اور رسول مگر وہ مرد ہی تھے اور ہم ان کی طرف وحی نازل کیا کرتے تھے۔ مطلب یہ کہ نبی آخرالزمان کا انسان ہونا کوئی انوکھی بات نہیں بلکہ اس سے پہلے ہم نے جتنے بھی نبی اور رسول بھیجے وہ انسان تھے اور مردوں میں سے تھے۔ کوئی جن یا فرشتہ یا کوئی دوسری مخلوق انسانوں کی طرف نبی بن کر نہیں آیا۔ وجہ ظاہر ہے کہ انسان انسان ہی سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں اور یہ چیز کسی دوسری مخلوق سے ممکن نہیں۔ لہٰذا اس میں مشرکین کافرین اور منکرین کو کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔ فرمایا اگر تم اس حقیقت سے نابلد ہو اور تمہیں یقین نہیں ہے کہ سابقہ تمام انبیاء بھی انسانوں میں سے آئے ہیں تو پھر فسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون اہل ذکر یعنی علم والے لوگوں سے دریافت کرلو ، اگر تم خود نہیں جانتے۔ تمہارے پاس اہل کتاب موجود ہیں جو سابقہ کتب کا علم رکھتے ہیں ، وہ تمہیں بتادیں گے کہ سابقہ انبیاء واقعی انسان تھے۔ تم میں تاریخ دان حضرات بھی ہوں گے جو کہ پرانی تاریخ سے واقف ہوں گے ، ان سے تصدیق کرو۔ انبیاء (علیہم السلام) کی انسانیت ، آدمیت اور بشریت کا کسی نے انکار نہیں کیا۔ حضرت نوح ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) سب انسان ہی تو تھے ، حتیٰ کہ پوری نبی نوع انسان کے جدامجد حضرت آدم (علیہ السلام) بھی سب سے اولین انسان اور بشر تھے۔ ایک بات تو یہ ہوگئی کہ ہر نبی انسان ہوتا ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے وہ رجالا یعنی مرد ہوتے ہیں۔ کوئی عورت کبھی منصب نبوت پر فائز نہیں ہوئی ، بلکہ ایک لاکھ سے زائد تمام انبیاء اور رسل مردوں میں سے مبعوث ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو بھی بڑی فضیلت بخشی ہے۔ حتیٰ کہ انہیں نبوت کے بعد دوسرے درجے صدیقیت کا مقام عطا کیا ہے ، مگر نبوت عطا نہیں کی ، حضور ﷺ کا فرمان (بخاری ص 532 ج 1 (فیاض) ہے۔ کمل من الرجال کثیر ولم یکمل من النساء الا مریم ابنت عمران وخدیجۃ بنت خویلد واسیۃ بنت مزاحم امراۃ فرعون وفضل عائشۃ علی النساء کفضل الثرید علی سائر الطام۔ مردوں میں سے تو بہت سے کاملین گزرے ہیں (یعنی انبیائ ، رسل اور صدیق) مگر عورتوں میں سے اللہ نے مریم بنت عمران ، خدیجہ بنت خویلد ، آسیہ بنت مزاحم زوجہ فرعون کو فضیلت بخشی ہے۔ اور حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کھانے کی باقی کھانوں پر (کہ یہ عربوں میں بڑا مرغوب کھانا ہے) حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت آپ کی ظاہری حسن و جمال ، فقاہت اور دین میں سمجھ کی وجہ سے ہے۔ آپ نے دین کی بڑی خدمت کی۔ امت کی عورتوں کی تربیت کی اور ان کو دین سکھایا۔ اللہ نے حضرت مریم ؓ کے بارے میں فرمایا ہے وامہ صدیقۃ یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ صدیقہ تھیں۔ اللہ نے آپ کو اتنی بڑی فضیلت عطا فرمائی تھی۔ تاہم کسی عورت کو اللہ نے نبی نہیں بنایا۔ امام شعرانی (رح) اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ تمام اہل حق اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ نے استرشاد یعنی ہدایت اور راہنمائی کا کام اصلاً مردوں کے سپرد کیا ہے اور عورتوں کو مردوں کے تابع رکھا ہے۔ عورتوں کو کار تبلیغ کا مکلف نہیں بنایا۔ حقیقت یہ ہے کہ اجتماعیت کے سارے کام منجملہ نظام حکومت ، جمعہ ، عیدین اور نماز کے لئے جماعت کا قیام اور فریضہ جہاد اللہ نے براہ راست مردوں کی ذمہ داری میں دیا ہے۔ زن ومرد کا دائرہ کار : بعض عورتوں نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ حضور ! مرد جہاد میں براہ راست حصہ لے کر بڑی فضیلت حاصل کرتے ہیں مگر ہم عورتیں اس سے محروم ہیں۔ آپ (علیہ السلام) (بخاری ص 402 ج 1 (فیاض) نے فرمایا جھاد کن الحج تمہارا حج ہی ہے ، جنگ میں براہ راست حصہ لینا تمارے فرائض میں داخل نہیں ہے۔ ہاں اگر دوران جنگ غیر معمولی حالات پیش آجائیں تو پھر عورتیں لڑائی کے دوران بالواسطہ حصہ لے سکتی ہیں ، مثلاً مجاہدین کو پانی پلانے یا ان کی مرہم پٹی کے کام میں ہاتھ بٹا سکتی ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض لوگوں کا یہ دعویٰ درست نہیں ہے کہ عورتیں اور مرد ہر میدان میں برابر سرابر ہیں ۔ عورتیں مکلف ہونے میں تو مردوں کے مساوی ہیں مگر احکام میں نہیں۔ اللہ نے وراثت میں ایک مرد کا حصہ دوعورتوں کے برابر رکھا ہے۔ عورتوں پر نماز باجماعت فرض نہیں ہے۔ حضور ﷺ نے اس حد تک فرمایا ہے کہ جب تمہاری عورتیں مسجد میں جانے کی اجازت طلب کریں تو انہیں اجازت دے دیا کرو وبیوتھن خیر لھن مگر ان کے گھر ہی ان کے لئے بہتر ہیں۔ عورت کی نمازمسجد کی نسبت گھر میں زیادہ فضیلت رکھتی ہے اگر راستہ پر امن ہو ، عورت نے بھڑکیلا لباس نہ پہن رکھا ہو ، خوشبو نہ لگائی ہو ، تو اسے مسجد میں جانے کی اجازت ہے تاہم عورت جتنی تاریکی اور بند کمرے میں نماز ادا کرے گی اتنا ہی زیادہ اجر کی مستحق ہوگی۔ نئی تہذیب میں عورتوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے۔ انہیں اسمبلیوں میں نمائندگی کا حق دیا جاتا ہے ، مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی حمایت کی جاتی ہے ، یہ تو انگریزی سیاست اور جہالت کا نظریہ ہے کیونکہ اللہ نے عورتیں مردوں کے تابع رکھی ہیں۔ فوج ، پولیس ، نظام حکومت عورتوں کا دائرہ کار نہیں ہے۔ البتہ بعض غیر معمولی حالات میں عورتیں ضروری معاملات میں تعاون تو کرسکتی ہیں مگر یہ ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔ غرضیکہ اللہ نے فرمایا کہ ہم نے جتنے بھی نبی اور رسول بھیجے ہیں سب کے سب مرد تھے ، کسی دوسری جنس سے نہیں تھے۔ فرمایا اگر تمہیں کسی کا شک توتردد ہو تو اہل علم سے دریافت کرو ، وہ تمہیں بتلادیں گے کہ یہ بات درست ہے۔ ذکر کے مختلف معانی : ذکر کے کئی معانی آتے ہیں۔ صاحب قاموس کہتے ہیں کہ ذکر کا معنی کسی چیز کو یاد کرنا ہوتا ہے اور اس کا معنی شہرت بھی ہوتا ہے۔ ذکر شرف کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا وانہ لذکر لک ولقومک یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم قریش کے لئے باعث عزت وشرف ہے۔ والقراٰن ذی الذکر قسم ہے عزت اور شرافت والے قرآن کی۔ اسی طرح قرآن کا معنی کتاب بھی آتا ہے جس میں دینی مسائل اور مکمل کا ذکر ہو۔ بہرحال فرمایا کہ سارے نبی انسان اور مرد ہوئے ہیں ، اگر تمہیں اس بات کا علم نہیں تو اہل علم سے اس بات کی تصدیق کرلو۔ نبی اور رسول کا انسان ہونا کوئی غیب کی بات ہیں ہے بلکہ یہ تو باعث شرف ہے ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ نبی کو بشر کہنے سے نعوذ باللہ ان کی توہین ہوجاتی ہے۔ ایسا نہیں ہے نبی کا مقام بحیثیت انسان ، دینی ، اخلاقی علمی اور عملی لحاظ سے ہوتا ہے۔ نبی کی روحانیت اور عمل اعلیٰ درجے کا ہوتا ہے۔ اس کا ایک ہی عمل ساری امت کے اعمال پر بھاری ہوتا ہے نبوت کا تعلق روحانیت اور اخلاق کی بلندی سے ہوتا ہے۔ انسان ہونا منصب نبوت کے ہرگز منافی نہیں۔ انبیاء میں انسانی لوازمات : آگے ارشاد ہوتا ہے وماجعلنھم جسد الا یاکلون الطام ہم نے انبیاء کے جسم ایسے نہیں بنائے جو کھانا نہ کھاتے ہوں انسان ہونے کے ناطے سے انبیاء کو بھوک بھی لگتی تھی اور بعض اوقات بھوک کی وجہ سے بےچین بھی ہوجاتے تھے حتیٰ کے بعض اوقات پیٹ پر پتھر بھی باندھنا پڑتے تھے۔ مطلب یہ کہ کھانا پینا کمال کے منافی امر نہیں ہے۔ ایک دفعہ حضور ﷺ گھر سے باہر نکلے۔ دیکھا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ بھی گھر سے باہر ہیں۔ پوچھا تم کیسے آئے ہو ؟ عرض کیا آپ کی زیارت کے لئے اس کے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر ؓ بھی آگئے۔ ان سے دریافت کیا کہ تم کیسے گھر سے باہر آئے ؟ عرض کیا ، بھوک نے ستا رکھا ہے مگر گھر میں کچھ نہیں ملا ، آپ ﷺ نے فرمایا ، میں بھی ایسا ہی محسوس کررہا ہوں۔ پھر فرمایا چلو ابولہثیم انصاری ؓ کے باغ میں چلتے ہیں۔ آپ وہاں تشریف لے گئے اس صحابی نے ٹھنڈا پانی پلایا ، کھجوریں کھلائیں اور بکری ذبح کرکے گوشت بھی پیش کیا جو کہ حضور ﷺ اور آپ کے دونوں جاں نثاروں نے تناول فرمایا۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ ٹھنڈا پانی اور کھجوریں ایسی نعمتیں ہیں کہ جن کے متعلق قیامت کے دن تم سے سوال کیا جائے گا۔ ایک موقع پر حضور ایک دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر تشریف فرما تھے۔ ایک صحابی آئے وھو مقع من الجوع ان کا پیٹ بھوک کی وجہ سے چپک گیا تھا۔ حضرت جابر ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ بھوک کی وجہ سے حضور ﷺ بڑے کمزور معلوم ہو رہے ہیں۔ آپ فوراً گھر گئے اور بیوی سے پوچھا کہ کیا گھر میں کھانے کے لئے کچھ ہے کیونکہ حضور ﷺ بھوک کی وجہ سے پریشان ہو رہے ہیں اور پھر آگے حضور اور بہت سے صحابہ کو کھانا کھلانے کا واقعہ آتا ہے۔ غرضیکہ بھوک نبیوں کو بھی لگتی ہے اور ان پر دیگر امور طبعیہ جیسے پیاس ، قضائے حاجت ، سونا جاگنا ، بیماری ، تندرستی ، زخمی ہونا ، ہنسنا ، رونا ، موت اور حیات وغیرہ بھی وارد ہوتے ہیں۔ فرمایا ، ہم نے انبیاء کو کھانا کھانے سے مستثنیٰ نہیں کیا۔ انبیاء اولاد اور بیویوں سے بھی پاک نہیں تھے ، اللہ کا فرمان ہے وجعلنا لھم ازواجا و ذریۃ (الرعد 2 , 8) انبیاء شادی بھی کرتے ہیں اور ان کے ہاں اولاد بھی ہوتی ہے اور دیگر انسانوں کی طرح وما کانوا خلدین وہ ہمیشہ رہنے والے نہیں ہوتے بلکہ اپنا دنیاکا یہ دور ختم کرکے اپنے پروردگار کے ہاں چلے جاتے ہیں۔ دسری جگہ فرمایا افائن………الخلدون (الانبیاء 34) اگر آپ فوت ہوجائیں گے تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہنے والے ہیں ؟ یہ بھی تو مرنے والے ہیں۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے انک میت وانھم میتون (الزمر 30) آپ بھی فوت ہونے والے ہیں اور یہ لوگ بھی۔ اس دنیا میں کسی کو بھی دوام حاصل نہیں۔ اللہ کا عام قانون بھی یہی ہے کل نفس ذائقۃ الموت (آل عمران 185) ہر نفس کو موت آنی ہے۔ سب نے اللہ کے حضور پیش ہو کر حساب کتاب دینا ہے۔ غرضیکہ تمام انبیاء (علیہم السلام) انسان اور مرد تھے ، اللہ نے ان پر وحی نازل فرمائی ، کتاب دی ، علم اور شریعت دی ، ان کو امت کے لئے نمونہ بنایا ان کا اخلاق بلند کیا۔ وہ اپنے علم ، عمل اور اخلاق کے ذریعے مخلوق خدا کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتے تھے۔ اللہ نے ان کو عام انسانوں کی نسبت بلند مرتبہ عطا فرمایا تھا۔ یہی ان کی خصوصیت تھی ، تاہم ان کے انسان ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ اہل ایمان کے ساتھ وعدہ : ارشاد ہوتا ہے ثم صدقنھم الوعد پھر ہم نے ان سے سچا وعدہ کیا۔ اہل ایمان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وعدہ یہ تھا کہ وہ انہیں خلافت عطا کرے گا اور ان کے مشن کو کامیاب بنائے گا۔ اللہ نے اپنا وہ وعدہ پورا فرمایا فانجینھم ومن نشاء پھر ان کو بھی نجات دی دشمن کے مقابلے میں اور ان کو بھی جن کو ہم نے چاہا۔ جو بھی ایمان لائے اور جنوں نے نیک اعمال انجام دیے ، اللہ نے ان کو دشمنوں سے نجات دی ۔ واھلکنا المسرفین اور حد سے بڑھنے والوں کو ہلاک کیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بہت سے انبیاء کے واقعات بیان کیے ہیں اور پھر ان کی اقوام کی ہلاکت کا ذکر کیا ہے جیسے قوم نوح ، قوم ہود ، قوم لوط ، قوم شعیب ، قوم صالح وغیرہ۔ قرآن بطور نصیحت : آگے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک جیسی عظیم نعمت کا تذکرہ فرمایا ہے ارشاد ہوتا ہے لقد انزلنا الیکم کتبا اور البتہ تحقیق ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے۔ فیہ ذکرکم جس میں تمہارے لئے نصیحت کا سامان ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے ذکر سے مراد شرف بھی ہے یعنی یہ قرآن تمہارے اور تمہاری قوم کے لئے باعث عزت وشرف بھی ہے۔ اس سے بڑی عزت کیا ہوسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک قریش کی زبان عربی میں نازل فرمایا اور ان کو دین کا اولین داعی بنایا۔ آپ کی قوم کو ساری دنیا کا استاد بنایا۔ سورة بقرہ میں موجود ہے۔ لتکونواشھداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا (آیت 143) تم نبی سے تعلیم حاصل کرکے آگے پوری امت کے معلم بن جائو۔ انا انزلنہ…………تعقلون (یوسف 2) ہم نے قرآن حکیم کو عربی زبان میں نازل کیا تاکہ سب سے پہلے عرب لوگ خصوصاً قریش اس سے مستفید ہوں ، اور پھر اس مشن کو آگے چلائیں۔ اور پھر ایسا ہی ہوا ۔ خلفائے راشدین ؓ کے زمانے میں جنگ صفیں تک صحابہ کرام ؓ قرآن پاک کے پیغام کو لے کر آگے بڑھتے رہے۔ اس واقعہ کے بعد مسلمانوں کے حالات میں اجتماعی جمود (Dead lock) پیدا ہوگیا۔ ان کی ترقی رک گئی اور زوال کا دور شروع ہوگیا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نشاۃ ثانیہ میں اسلام کو برتری عطا فرمائے۔ یقین ہے کہ آخری دور میں پھر اسلام کو غلبہ نصیب ہوگا۔ اور باقی تمام ادیان مغلوب ہوجائیں گے۔ بہرحال فرمایا کہ ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارے لئے نصیحت ہے ، شرف اور عزت ہے۔ افلا تعقلون کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟ کیا تم اس بات پر غور نہیں کرتے کہ اللہ نے یہ کتنی بڑی نعمت تمہیں عطا کی ہے اللہ کے انعام کا شکریہ ادا کرو اور قرآن پاک اور رسالت پر اعتراض نہ کرو بلکہ ان پر ایمان لے آئو۔ اسی میں تمہاری فلاح و کامیابی ہے۔
Top