Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 18
اَوَ مَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَةِ وَ هُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ
اَوَمَنْ : کیا بھلا جو يُّنَشَّؤُا : پالا جاتا ہے فِي : میں الْحِلْيَةِ : زیورات (میں) وَهُوَ فِي الْخِصَامِ : اور وہ جھگڑے میں غَيْرُ مُبِيْنٍ : غیر واضح ہو
کیا ایسا شخص کہ پرورش پاتا ہے زیور میں اور وہ جھگڑے میں بات نہ کہہ سکے
(آیت) اَوَمَنْ يُّنَشَّؤُا فِي الْحِلْيَةِ الخ (کیا جو آرائش میں نشوونما پائے) اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے لئے زیور کا استعمال اور موافق شرع آرائش کے طریقے اختیار کرنا جائز ہے۔ چناچہ اس پر اجماع ہے لیکن ساتھ ہی پیرایہ بیان یہ بتارہا ہے کہ آرائش میں اتنا انہماک کہ صبح وشام بناؤ سنگھار ہی میں لگی رہے یہ مناسب نہیں بلکہ یہ ضعف عقل ور ائے کی علامت بھی ہے اور اس کا سبب بھی۔
(آیت) وَهُوَ فِي الْخِـصَامِ غَيْرُ مُبِيْنٍ (اور وہ مباحثہ میں قوت بیان بھی نہ رکھے) مطلب یہ ہے کہ عورتوں کی اکثریت ایسی ہے کہ وہ ما فی الضمیر کی قوت اور وضاحت کے ساتھ بیان کرنے پر مردوں کے برابر قادر نہیں ہوتی۔ اسی لئے اگر کہیں مباحثہ ہوجائے تو اپنے دعوے کو ثابت کرنا اور دوسرے کے دلائل کو رد کرنا اس کے لئے مشکل ہوتا ہے لیکن یہ حکم اکثریت کے اعتبار سے ہے۔ لہٰذا اگر کچھ عورتیں سلیقہ گفتار کی مالک ہوں اور اس معاملہ میں مردوں سے بھی بڑھ جائیں تو اس آیت کے منافی نہیں، کیونکہ حکم اکثریت پر لگتا ہے اور اکثریت بلاشبہ ایسی ہی ہے۔
Top