Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 18
اَوَ مَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَةِ وَ هُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ
اَوَمَنْ : کیا بھلا جو يُّنَشَّؤُا : پالا جاتا ہے فِي : میں الْحِلْيَةِ : زیورات (میں) وَهُوَ فِي الْخِصَامِ : اور وہ جھگڑے میں غَيْرُ مُبِيْنٍ : غیر واضح ہو
کیا ایسا شخص کہ پرورش پاتا ہے زیور میں اور وہ جھگڑے میں بات نہ کہ سکے1
1  یعنی کیا خدا نے اولاد بنانے کے لیے لڑکی کو پسند کیا ہے جو عادۃً و زیبائش میں نشوونما پائے اور زیورات وغیرہ کے شوق میں مستغرق رہے جو دلیل ہے ضعف رائے و عقل کی، اور وہ بوجہ ضعف قوت فکریہ کے مباحثہ کے وقت قوت بیانہ بھی نہ رکھے۔ چناچہ عورتوں کی تقریروں میں ذرا غور کرنے سے مشاہدہ ہوتا ہے کہ نہ اپنے دعوے کو کافی بیان سے ثابت کرسکیں، نہ دوسرے کے دعوے کو گرا سکیں، ہمیشہ ادھوری بات کہیں گے یا فضول باتیں اس میں ملا دیں گے جن کو مطلوب میں کچھ دخل نہ ہو کہ اس سے بھی تبیین مقصود میں خلل پڑجاتا ہے اور مباحثہ کی تخصیص اس حیثیت سے ہے کہ اس میں بوجہ بیان کی احتیاج زیادہ ہونے کے ان کا عجز زیادہ ظاہر ہوجاتا ہے۔ پس ہر کلام طویل اسی کے حکم میں ہے اور معمولی جملوں کا ادا ہوجانا مثلاً میں آئی تھی وہ گئی تھی، قوت بیانہ کی دلیل نہیں۔
Top