Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 91
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۚۖۛ
فَاَخَذَتْهُمُ : تو انہیں آلیا الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : صبح کے وقت رہ گئے فِيْ : میں دَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے
پھر آپکڑا ان کو زلزلہ نے پس صبح کو رہ گئے اپنے گھروں کے اندر اوندھے پڑے
چوتھی آیت میں اس سرکش قوم کے عذاب کا واقعہ اس طرح ذکر فرمایا (آیت) فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِهِمْ جٰثِمِيْنَ یعنی ان کو سخت اور عظیم زلزلہ نے آپکڑا جس سے وہ اپنے گھروں میں اندھے پڑے رہ گئے۔
قوم شعیب ؑ کا عذاب اس آیت میں زلزلہ کو بتلایا ہے اور دوسری آیات میں (آیت) فاخذہم عذاب یوم الظلہ آیا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ ان کو یوم الظلة کے عذاب نے پکڑ لیا۔ یوم الظلة کے معنی ہیں سایہ کا دن۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے ان پر گہرے بادل کا سایہ آیا جب سب اس کے نیچے جمع ہوگئے تو اسی بادل سے ان پر پتھر یا آگ برسائی گئی۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے ان دونوں آیتوں میں تطبیق کے لئے فرمایا کہ شعیب ؑ کی قوم پر اول تو ایسی سخت گرمی مسلط ہوئی جیسے جہنم کا دروازہ ان کی طرف کھول دیا گیا ہو جس سے ان کا دم گھٹنے لگا نہ کسی سایہ میں چین آتا تھا نہ پانی میں۔ یہ لوگ گرمی سے گھبرا کر تہ خانوں میں گھس گئے تو وہاں اوپر سے بھی زیادہ سخت گرمی پائی۔ پریشان ہو کر شہر سے جنگل کی طرف بھاگے۔ وہاں اللہ تعالیٰ نے ایک گہرا بادل بھیج دیا جس کے نیچے ٹھنڈی ہوا تھی۔ یہ سب لوگ گرمی سے بدحواس تھے دوڑ دوڑ کر اس بادل کے نیچے جمع ہوگئے۔ اس وقت یہ سارا بادل آگ ہو کر ان پر برسا اور زلزلہ بھی آیا جس سے یہ سب لوگ راکھ کا ڈھیر بن کر رہ گئے۔ اس طرح اس قوم پر زلزلہ اور عذاب ظلہ دونوں جمع ہوگئے (بحر محیط) اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ قوم شعیب ؑ کے مختلف حصے ہو کر بعض پر زلزلہ آیا اور بعض عذاب ظلہ سے ہلاک کئے گئے ہوں۔
Top