Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Yunus : 83
فَمَاۤ اٰمَنَ لِمُوْسٰۤى اِلَّا ذُرِّیَّةٌ مِّنْ قَوْمِهٖ عَلٰى خَوْفٍ مِّنْ فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهِمْ اَنْ یَّفْتِنَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ اِنَّهٗ لَمِنَ الْمُسْرِفِیْنَ
فَمَآ
: سو نہ
اٰمَنَ
: ایمان لایا
لِمُوْسٰٓى
: موسیٰ پر
اِلَّا
: مگر
ذُرِّيَّةٌ
: چند لڑکے
مِّنْ
: سے
قَوْمِهٖ
: اس کی قوم
عَلٰي خَوْفٍ
: خوف کی وجہ سے
مِّنْ
: سے (کے)
فِرْعَوْنَ
: فرعون
وَمَلَا۟ئِهِمْ
: اور ان کے سردار
اَنْ
: کہ
يَّفْتِنَھُمْ
: وہ آفت میں ڈالے انہیں
وَاِنَّ
: اور بیشک
فِرْعَوْنَ
: فرعون
لَعَالٍ
: سرکش
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
وَاِنَّهٗ
: اور بیشک وہ
لَمِنَ
: البتہ۔ سے
الْمُسْرِفِيْنَ
: حد سے بڑھنے والے
تو موسیٰ پر کوئی ایمان نہ لایا مگر اس کی قوم میں سے چند لڑکے (اور وہ بھی) فرعون اور اس کے اہل دربار سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں وہ ان کو آفت میں نہ پھنسا دے اور فرعون ملک میں متکبر اور متغلب اور (کبر و کفر میں) حد سے بڑھا ہوا تھا۔
اسباب نجات از فرعون وقوم او قال اللہ تعالیٰ ٰ فما امن لموسی الا ذریۃ من قومہ۔۔۔ الی۔۔۔ وبشر ال مومن ین پس باوجود ان زبردست معجزات دیکھنے کے بھی ابتداء میں موسیٰ پر سوائے چند آدمیوں کے جو اس کی قوم سے تھے کوئی ایمان نہ لایا یعنی شروع شروع میں جب موسیٰ (علیہ السلام) مدین سے مصر آئے اور حق کی دعوت دینے لگے تو اس وقت ان کی قوم میں سے قدر قلیل لوگ ان پر ایمان لائے اور وہ بھی فرعون اور اپنے سرداروں سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں مبادا فرعون ان کے ایمان کی خبر پا کر ان کو مبتلائے مصیبت نہ کردے یعنی جو قدرے قلیل لوگ موسیٰ (علیہ السلام) پر ابتداء میں ایمان لائے وہ فرعون اور اپنے سرداروں سے ڈرتے ڈرتے ایمان لائے اطمینان اور امن ان کو بھی نہ تھا اور ان کا خوف بیجا بھی نہ تھا اس لیے کہ : تحقیقی فرعون اس زمین میں بڑا زور آور تھا اور اس میں شک نہیں کہ وہ بڑے بیباکوں اور حد سے گزرنے والوں میں سے تھا۔ کہ اس کا ظلم حد سے گزر چکا تھا یا یہ معنی ہیں کہ تکبر اور غرور میں حد سے گزر گیا اور خدائی کا دعوی کیا۔ مقصود اس سے آں حضرت ﷺ کو تسلی دینا ہے کہ یہی حال آپ ﷺ کے متبعین کا ہے قدر قلیل ہیں اور فرعون کی طرح کفار قریش مسلمانوں کو طرح طرح سے ستا رہے ہیں یہ سب تکبر اور غرور کا نشہ ہے لہذا آپ مسلمانون کی قلت سے رنجیدہ نہ ہوں منکروں کا دل مشکل سے پھرتا ہے۔ : تمام بنی اسرائیل موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت کو اگرچہ نعمت عظمی جانتے تھے اور دل سے ان کو سچا مانتے تھے مگر ابتداء میں ان کو غلبہ اور شوکت حاصل نہ تھی۔ فرعونیوں کا زور تھا۔ اس لیے لوگ ان سے خوفزدہ تھے اس بنا پر ابتداء بعثت میں چند نوجوانوں نے ہمت کی اور باوجود فرعون کے ڈر کے اپنے ایمان اور اسلام کا اعلان کردیا باقی لوگ منتظر رہے کہ جب حق کو غلبہ اور عزت حاصل ہوگی۔ اس وقت مسلمان ہوجائیں گے جیسا کہ بہت سے کفار قریش فتح مکہ کے منتظر تھے۔ پس جب آخر میں موسیٰ (علیہ السلام) کو غلبہ نصیب ہوا اور حق کا کلمہ بلند ہوا تب پوری قوم بنی اسرائیل کی ایمان لے آئی جو چھ لاکھ بالغ مردوں پر مشتمل تھی۔ اس آیت میں شروع شروع کا قصہ بیان کیا گیا ہے کہ ابتداء میں قدرے قلیل آدمی موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے باقی آخر میں تمام بنی اسرائیل مسلمان ہوگئے تھے اور بعض علماء تفسیر اس طرف گئے ہیں کہ من قومہ کی ضمیر فرعون کی طرف راجع ہے اور مطلب یہ ہے کہ باوجود موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات قاہرہ دیکھنے کے موسیٰ (علیہ السلام) پر قوم فرعون میں سے صرف چند آدمی ایمان لائے اور باقی سب نے تکذیب کی پس اے نبی ! اگر آپ کی قوم یہی معجزات قاھرہ دیکھنے کے بعد آپ ﷺ کی تکذیب کرے تو رنجیدہ نہ ہوں۔ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں اسی قول کو اختیار کیا کہ من قومہ کی ضمیر فرعون کی طرف راجع ہے۔ اور امام ابن جریر نے قول اول کو اختیار کیا کہ من قومہ کی ضمیر موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) نے جب ان اہل ایمان کو فرعون سے خائف دیکھا تو ان سے یہ کہا کہ اے میری قوم ! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور یہ جانتے ہو کہ نفع اور ضرر سب اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے تو اسی پر بھروسہ کرو۔ وہ تم کو دشمن کے فتنہ سے بچائے گا۔ اگر تم اللہ کے فرمانبردار ہو۔ اور تم نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حوالہ اور سپرد کردیا ہے تو پھر گھبرانے کی کیا ضرورت ہے۔ زندہ کنی عطائے تو دربکشی خدائے تو جاں شدہ مبتلائے تو ہر چہ کنی رضائے تو ایمان واسلام اور توکل صادق اگر جمع ہوگئے تو دیکھ لینا کہ تمہاری ذلت مبدل بہ عذت ہوجائے گی اور فرعون کی عزت مبدل بہ ذلت ہوجائے گی۔ ایمان کے معنی تصدیق اور یقین کے ہیں اور توکل کے معنی اعتماد اور بھروسہ کے ہیں اور اسلام کے معنی سپرد کردینے کے ہیں۔ سپردم تبومایہ خویش را تو دانی حساب کم وبیش را اور مطلب یہ ہے کہ اگر ایمان وایقان میں سچے ہو تو تم پر توکل (یعنی اللہ پر اعتماد کرنا) واجب ہے اور توکل کی علامت یہ ہے کہ اپنے آپ کو خدا کے حوالہ اور سپرد کرو اور اسباب ظاہری سے نظر کو ہٹا لواس لیے اس آیت میں ایک حکم (یعنی حکم توکل) کو دو شرطوں پر معلق فرمایا اور ایک حکم کو دو شرطوں کے درمیان میں اس لیے ذکر کیا کہ نفس توکل کا وجوب نفس ایمان پر موقوف اور معلق ہے اور صدق توکل کا ظہور اسلام یعنی تفویض و تسلیم پر موقوف اور معلق ہے خوب سمجھ لو۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی یہ کہے اگر تھے زید بلاوے تو چلاجان اگر ممکن ہو۔ پس انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کے اس موعظت بلیغہ کے جواب میں عرض کی اے موسیٰ ہم نے اللہ پر بھروسہ کرلیا۔ وہی دشمن سے حفاظت کرے گا۔ اب ہماری نظر صرف پروردگار پر ہے۔ اور دعا کرتے ہیں اے پروردگا ہم کو ان ظالم لوگوں کے ظلم کا تختہ مشق نہ بنا تاکہ ایمان کی عزت ظاہر ہو اور ہم کو اپنی رحمت سے اس کافر قوم کے فتنہ کی ذلت سے نجات دے۔ یعنی کفر کا غلبہ ہم اٹھا لے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ان کی دعا قبول کی اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی ہارون کی طرف وحی بھیجی کہ فتنہ کفر سے نکلنے کا سامان اس طرح کرو کہ تم دونوں اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بناؤ کہ وہی گھر تمہارے جائے سکونت ہوں اور ہی گھر تمہارے لیے جائے عبات ہوں۔ مطلب یہ ہے 1 کہ اندرون شہر گھر بناؤ بیرون شہر گھر نہ بناؤ تاکہ کسی عبادت یا اجتماع کے لیے تم کو بیرو شہر جانے کی ضرورت پڑے اور پھر مبادا تمہاری بات کی خبر تمہارے دشمن کو پہنچے یا یہ مطلب ہے کہ تم بدستور مکانوں میں ٹھہرے رہو اور قبطیوں کے خوف سے اپنے گھروں کو نہ چھوڑو ہم ان کے محافظ ہیں۔ بہرحال آیت میں دو احتمال ہیں یا تو مطلب یہ ہے کہ گذشتہ گھروں کو برقرار رکھو اور بدستور اپنے مکانوں میں ٹھہرے رہو۔ فرعون کے ڈر سے اپنے گھروں کو نہ چھوڑو اللہ تمہارا محافظ اور نگہبان ہے یا مطلب ہے کہ اپنی قوم کے لیے مصر میں نئے مکان تیار کرو جو قبلہ رخ ہو تاکہ سکونت اور عبادت دونوں کے لیے کام دے سکیں اور بیوتا چونکہ نکرہ ہے اس لیے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ نئے گھروں کے بنانے کا حکم دینا مراد ہے اور مطلب یہ ہے کہ تم دونوں مصر میں اپنی قوم کے لیے کچھ اور مکان تیار کرو اور پنے ان گھروں کا رخ قبلہ کی طرف کرو یعنی ان گھروں کو قبلہ رخ بناؤ۔ بیت المقدس کے رخ پر یا کعبہ کے رخ پر کیونکہ ابن عباس اور مجاہد اور قتادہ سے مروی ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) خانہ کعبہ کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے اور انہی گھروں میں نماز قائم رکھو۔ خوف کی وجہ سے مسجد کی حاضری معاف کردی گئی۔ لہذا اپنے گھروں ہی میں خفیہ نماز پڑھ لیا کرو۔ جیسے ابتداء اسلام میں مومنوں کو حکم ہوا۔ فرعونی بنی اسرائیل کو مساجد میں نماز پڑھنے سے روکتے تھے اس لیے بحالت مجبوری ان کو حکم دیا گیا کہ اپنے گھروں کو قبلہ کے رخ بنا لو اور انہی میں نماز پڑھ لیا کرو تاکہ فرعونیوں کو تمہاری نماز اور عبادت کی خبر نہ ہو اور جب بنی اسرائیل کو فرعونیوں کی طرف سے سخت بلائیں پہنچیں تو حکم ہو کہ کثرت سے نمازیں پڑھا کرو۔ اللہ تعالیٰ نماز کی برکت سے تمہاری یہ بلا اور مصیبت دور کردے گا۔ (1 ۔ آیت کا یہ مطلب ملا مخدوم مہایمی (رح) نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے۔ اصل عبارت یہ ہے۔ واوحینا الی موسیٰ واخیلہ لحفظ قومھما من فتنۃ العدوان تبوا ای اتخذا مبارۃ لقومکمابمصر لا خارجہ لئلا یواخذکم بالخروج عن دینہ بیوتا۔ لئلا زموھا فلا تخرجوا عنھا لجتتمعوا للحکایات فیصل خبرھم الی العدو وتبصیر الرحمن ص 334 ج 1 اور دوسرا مطلب معروف ومشہور ہے۔ اور تبؤ کے معنی قرار پکڑنے کے ہیں۔ کما قال تعالیٰ ۔ والذین تبوء و الدار الزموھا۔ ) کما قال تعالیی۔ قال موسیٰ لقمہ استعینوا باللہ واصبرا۔ وقال اللہ تعالی۔ یا ایہا الذین انموا استعینوا بالصبر والصلوۃ۔ اور حدیث میں ہے کہ آں حضرت ﷺ کو جب کوئی پریشانی پیش آتی تو نماز پڑھتے (رواہ ابو داود کثر سے نمازیں پڑھنے سے بلائیں دور ہوتی ہیں) اور اہل ایمان کو بشارت سنا دیجئے کہ عنقریب تمہارا دشمن تباہ وبرباد ہوجائے گا اور تم کو اس مصیبت سے نجات ملے گی۔ حضرت شاہ عبدالقادر قدس اللہ سرہ اس آیت کا ایک اور مطلب یہ بیان فرماتے ہیں جو نہایت لطیف ہے فرماتے ہیں " جب فرعون کی ہلاکت کا وقت قریب آیا تو حکم ہوا کہ اپنی قوم یعنی بنی اسرائیل کو ان میں شامل نہ رکھو اپنا محلہ جدا بساؤ کہ آگے ان پر آفتیں آنے والی ہیں اس وقت تمہاری قوم ظاہری طور پر بھی ان آفتوں سے الگ تھلگ رہے اور آپ کی قوم ان کی آفت میں شریک نہ ہو " انتہی۔ موضح القرآن مطلب یہ ہے کہ جب فرعون اور اس کی قوم پر نزول عذاب کا زمانہ نزدیک آپہنچا تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو بذریعہ وحی یہ حکم دیا کہ اپنی قوم سمیت ان کفار ناہنجار سے علیحدہ ہوجاؤ اور مصر میں اپنی قوم کے لیے علیحدہ اور الگ گھر بناؤ اور اپنا محلہ ہی الگ اور جدا بسا لو اور اپنی قوم کو فرعونیوں میں شامل نہ رکھو تاکہ قوم فرعون پر جب کوئی آفت اور بلا نازل ہو تو تم اس میں شریک نہ ہو اور اپنے گھروں کو قبلہ رخ بنا لو تو قبلہ رخ ہونے سے قبلہ کے انوار وبرکات تمہارے گھروں میں پہنچیں گے۔ اور ان ہی میں کثرت سے نماز پڑھا کرو۔ نماز کی کثرت سے بلائیں دفع ہوتی ہیں۔ لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنا محلہ جدا رکھیں اور اپنے مکانات قبلہ رخ بنائیں قبلہ رخ بیٹھنا بھی عبادت ہے۔ محاذات قبلہ، قبلہ کے انوار و تجلیات کو خوب جذب کرتی ہے جمہور مفسرین نے واجعلوا بیوتکم قبلۃ کے معنی یہ بیان کیے ہیں کہ اپنے گھروں کو قبلہ رخ بناؤ اور ابن عباس اور سعید بن جبیر اور قتادہ اور ضحاک فرماتے ہیں کہ اس آیت میں قبلۃ سے متقابلۃ کے معنی مراد ہیں۔ یعنی مسلمانوں کا ایک ایسا جدا محلہ بناؤ جن کے گھر ایک دوسرے کے مقابل یعنی آمنے سامنے ہوں۔ مسلمان کے سامنے مسلمان ہی کا گھر ہو تاکہ مسلمان کے گھر میں سامنے سے کفر اور شرک کی نجاست کی بدبو نہ آجائے اور اس گھر کی ایمانی آب وہوا کو خراب نہ کرے۔ قال اللہ تعالیٰ انما المشرکون نجس وقال النبی ﷺ ان ال مومن لاینجس جسمانی طبیب ظاہری نجاست کے جراثیم سے تحفظ اور احتیاط کا حکم دیتے ہیں کوڑی کے سامنے گھر بنانے کی اجازت نہیں اور روحانی طبیب یعنی انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام معنوی نجاست (کفر اور معصیت) کے جراثیم سے تحفظ کا حکم دیتے ہیں۔
Top