Maarif-ul-Quran - Hud : 121
وَ قُلْ لِّلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ١ؕ اِنَّا عٰمِلُوْنَۙ
وَقُلْ : اور کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے اعْمَلُوْا : تم کام کیے جاؤ عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنَّا : ہم عٰمِلُوْنَ : کام کرتے ہیں
اور جو لوگ ایمان نہیں لائے ان سے کہہ دو کہ تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ ہم (اپنی جگہ) عمل کئے جاتے ہیں۔
خاتمہ سورت مشتمل بر تہدید عدم قبول ذکریٰ وموعظت قال اللہ تعالیٰ وقل للذین لا یؤمنون اعملوا علی مکانتکم .... الیٰ .... وما ربک بغافل عما تعملون۔ (ربط) گزشتہ آیت میں یہ بتلایا کہ اس سورت میں حق کو حقیقت خوب واضح ہوگئی اور اہل ایمان کے لیے نصیحت آگئی اب اس آیت میں یہ بیان فرماتے ہیں کہ جب حق آگیا اور حجت پوری ہوگئی اس پر بھی اگر کوئی نہ مانے تو آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ اچھا تم اپنی اسی حالت پر رہو اور نتیجہ کا انتظار کرو۔ عنقریب تم کو اپنے خبط کا پتہ چل جائیگا اور اے اے نبی آپ ﷺ ان کے عناد سے دلگیر نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں لگے رہئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے پھر سورت کو اللہ تعالیٰ کے کمال علم اور کمال قدرت کے بیان پر ختم کیا جس سے سورت کا آغاز ہوا تھا چناچہ فرماتے ہیں اور جو لوگ باوجود ان براہین قاطعہ کے ایمان نہیں لاتے اور گزشتہ قوموں پر جو عذاب نازل ہوا اس کی پرواہ نہیں کرتے آپ ﷺ ان سے کہہ دیجئے تم اپنی جگہ پر کام کیے جاؤ ہم اپنی جگہ پر کام کر رہے ہیں۔ جیسا ہم کو ہمارے پروردگار نے حکم دیا اور نتیجہ کا انتظار کرو اور تحقیق ہم بھی نتیجہ کے منتظر ہیں۔ عنقریب حق اور باطل سامنے آجائیگا۔ مگر وہ نتیجہ فی الحال پوشیدہ ہے چند روز کے بعد پردہ غیب سے نمودار ہوگا اور اللہ ہی کے لیے ہیں چھپی باتیں آسمانوں کی اور زمین کی یعنی اللہ کو ذرہ ذرہ کا علم ہے آسمان اور زمین کی کوئی بات اس سے چھپی ہوئی نہیں۔ خفی اور جلی، معدوم اور موجود اس کے نزدیک سب برابر ہیں۔ اور اسی کی طرف سب کام کا رجوع ہے یعنی دنیا اور آخرت کے تمام امور کی باگ اس کے ہاتھ میں ہے اس لیے اس کے نتیجہ اور فیصلہ کا انتظار ضروری ہے۔ پس جب یہ معلوم ہوگیا کہ وہی غیب کا جاننے والا ہے اور تمام امور کا مرجع اور منتہٰی ہے تو آپ ﷺ ہمہ تن اللہ کی عبادت میں لگ جائیے اور اسی پر بھروسہ رکھئے اور ہمہ تن اللہ کی طرف متوجہ ہوجانا۔ اور اسی پر تکیہ اور بھروسہ کرنا یہی وہ استقامت ہے جس کا آپ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے۔ پس ان کافروں اور مشرکوں اور منا فقوں کا معاملہ اللہ کے سپرد کیجئے اور تیرا پروردگار تم سب لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں تمہارا اخلاص اور انکا کفر و نفاق سب اس کے علم میں ہے مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ ان کفار اور منافقین کی عداوت سے دلگیر نہ ہوں انکا معاملہ اللہ کے سپرد کیجئے اور نتیجہ کا انتظار کیجئے۔ کعب احبار ؓ سے منقول ہے کہ توریت کا شروع وہ ہے جو سورة انعام کا شروع ہے اور توریت کا خاتمہ وہ ہے جو سورة ہود کا خاتمہ ہے یعنی وللہ غیب السموت والارض ..... الیٰ آخر السورۃ اخرجہ ابن جریر وغیرہ (تفسیر قرطبی ص 117 ج 9 و تفسیر ابن کثیر ص 466، ج 2) والحمدللہ اولا وآخرا و باطنا وظاہرا ربنا لاتزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب و صلی اللہ تعالیٰ علی خیر خلقہ سیدنا محمد وعلیٰ الہ و اصحابہ وذریاتہ اجمعین وسلم کثیرا کثیرا وعلینا معھم یا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین ویا اجود الاجودین آمین آمین یا رب العالمین۔ الحمد للہ کہ آج بروز شنبہ 2 جمادی الاولیٰ 1388 ھ کو بوقت 30: 7 بھے دن کے سورة ہود کی تفسیر سے فراغت ہوئی اور اے اللہ تو اپنی رحمت سے باقی تفسیر کی بھی توفیق عطا فرما۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم ویارب ارزقنا الاستقامۃ علیٰ دینک وسنتی نبیک محمد ﷺ ۔ آمین یا رب العالمین۔
Top