Al-Qurtubi - Hud : 121
وَ قُلْ لِّلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ١ؕ اِنَّا عٰمِلُوْنَۙ
وَقُلْ : اور کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے اعْمَلُوْا : تم کام کیے جاؤ عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنَّا : ہم عٰمِلُوْنَ : کام کرتے ہیں
اور جو لوگ ایمان نہیں لائے ان سے کہہ دو کہ تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ ہم (اپنی جگہ) عمل کئے جاتے ہیں۔
آیت نمبر 121 تا 123 قولہ تعالیٰ : وقل للذین لایؤمنون اعملوا علیٰ مکانتکم دھمکی اور وعید ہے۔ اناعٰملونۙوانتظروا۔ۚ انا منتظرون دوسری دھمکی ہے اس کا معنی پہلے گزر چکا ہے۔ وللہ غیب السمٰوٰت والارض یعنی زمین و آسمان کے غیب اور ان کی شہادت اللہ ہی کے لیے ہے۔ شہادت کو معنی کی دلالت کی وجہ سے حذف کردیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس سے مراد آسمان اور زمین کے خزانے ہیں۔ ضحاک نے کہا : اس سے آسمانوں اور زمین کی جو چیزیں بندوں سے غائب ہیں وہ ساری مراد ہیں۔ باقیوں نے کہا : غیب السمٰوٰت والارض سے عذاب کا آسمان سے نزول اور زمین سے طلوع مراد ہے۔ ابو علی فارسی نے کہا : للہ غیب السمٰوٰت والارض سے مراد ہے کہ جو آسمانوں اور زمین میں غائب ہے اس کو اللہ جانتا ہے۔ غیب کو مضاف کیا اور یہ مفعول کی طرف مضاف ہے تو اس کی اضافت تو سعاً ہے، کیونکہ حرف جر کو حذف کردیا گیا ہے۔ آپ کہتے ہیں : غبت فی الارض وغبت ببلد کذا میں زمین میں غائب ہوا اور میں فلاں شہر میں غائب ہوا۔ والیہ یرجع الامرکلہ یعنی قیامت کے دن سارے کام اسی کی طرف لوٹتے ہیں۔ کیونکہ مخلوق کو تو اس کے اذن کے بغیر امر حاصل نہیں ہوگا۔ نافع اور حفض نے یرجع یاء کے ضمہ اور جیم کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے یعنی لوٹائے جائیں گے۔ فاعبدہ و توکل علیہ یعنی اس کی پناہ لو اور اس پر بھروسہ واعتماد کرو۔ وما ربک بغافل عماتعملون یعنی وہ ہر ایک کو اس کے عمل کی جزادے گا۔ اہل مدینہ اہل شام اور حفص نے تعملون تا کے ساتھ مخاطب کے صیغے کے طور پر پڑھا ہے۔ جب کہ باقیوں نے بطور خبر یا کے ساتھ پڑھا ہے۔ اخفش سعید نے کہا : تعملون ہوگا بشرطیکہ نبی کریم ﷺ ان کے ساتھ مخاطب نہ ہوں، اس نے کہا : بعض نے تعملون تا کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو مخاطب فرمایا ہے اور فرمایا : آپ ان کو کہہ دیجئے وماربک بغافل عما تعملون۔ کعب احبار نے کہا : تورات کا خاتمہ ہی سورت ہود کا حاتمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد : وللہ غیب السمٰوٰت والارض سے لے کر سورة کے آخر تک سورت ہود مکمل ہوئی اور اس کے بعد سورة یوسف (علیہ السلام) ہے۔
Top