Ruh-ul-Quran - Hud : 121
وَ قُلْ لِّلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ١ؕ اِنَّا عٰمِلُوْنَۙ
وَقُلْ : اور کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے اعْمَلُوْا : تم کام کیے جاؤ عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنَّا : ہم عٰمِلُوْنَ : کام کرتے ہیں
اور اے پیغمبر کہہ دیجیے ان لوگوں سے جو ایمان نہیں لا رہے ہیں کہ تم اپنے طریقے پر کام کرتے رہو اور ہم اپنے طریقے پر کام کیے جاتے ہیں
وَقُلْ لِّلَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْ ط اِنَّا عٰمِلُوْنَ ۔ وَانْتَظِرُوْا ج اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ ۔ (سورۃ ہود : 121، 122) (اور اے پیغمبر کہہ دیجیے ان لوگوں سے جو ایمان نہیں لا رہے ہیں کہ تم اپنے طریقے پر کام کرتے رہو اور ہم اپنے طریقے پر کام کیے جاتے ہیں اور تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی منتظر ہیں۔ ) مخالفین کو فیصلہ کن جواب ان آیتوں میں کلام خداوندی کے تیور بدلے ہوئے ہیں۔ آنحضرت ﷺ سے فرمایا جارہا ہے کہ آپ نے اب تک ریشمی لب و لہجہ میں قریش مکہ کو اللہ کے دین کی طرف بلایا لیکن ان کی طرف سے اذیتوں اور مخالفتوں کے سوا کچھ نہیں ملا۔ انھوں نے آپ کی دعائوں کے جواب میں بھی بدزبانی کی، اللہ کے کلام کا تمسخر اڑایا۔ یہ شاید یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کسی اندھے راجے کی نگری ہے جس میں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کاش انھیں اس بات کا یقین ہوتا کہ اس دنیا کا خالق ومالک بڑی قدرتوں کا مالک ہے۔ وہ کمزور حکمرانوں کی طرح پکڑنے میں جلدی نہیں کرتا لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر اس کی گرفت سے نکل کوئی نہیں سکتا۔ اب آپ ان سے لہجہ بدل کر صاف صاف فرما دیجیے کہ میں تم سے براءت کا اعلان کرتا ہوں۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ تمہاری ساری ژاژخایوں کے بدلے میں ہم اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ تم سے جو ہوسکے کر گزرو اور اپنا کام جاری رکھو۔ ہم تمہیں برابر اللہ کے دین کی طرف دعوت دیتے رہیں گے اور وہ دیکھنے والا تمہیں بھی دیکھے گا اور ہمیں بھی دیکھے گا اور اس کے بعد کیا ہوگا جس کی نگاہوں میں انبیاء کرام اور ان کی قوموں کی تاریخ ہے وہ جانتا ہے۔ اس لیے میں تمہیں بار بار اللہ کے عذاب سے ڈراتا ہوں کیونکہ تم نے اپنے رویئے سے عذاب کے تمام امکانات پیدا کردیئے ہیں لیکن عذاب لانا میرے اختیار میں نہیں، اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ تم بھی انتظار کرو، ہم بھی انتظار کریں گے۔
Top