Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 29
فَادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
فَادْخُلُوْٓا : سو تم داخل ہو اَبْوَابَ : دروازے جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہو گے فِيْهَا : اس میں فَلَبِئْسَ : البتہ برا مَثْوَى : ٹھکانہ الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
سو اب داخل ہوجاؤ تم سب دوزخ (میں اس کے) دروازوں سے، اس حال میں کہ تمہارا اس میں ہمیشہ کا رہنا مقدر ہوچکا ہے، سو بڑا ہی برا ٹھکانا ہے تکبر کرنے والے کا
57۔ منکروں کے لئے دوزخ میں داخلے کا حکم۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کو حکم ہوگا کہ اب تم داخل ہوجائے دوزخ میں ہمیشہ کے لئے جس سے نہ کبھی نکل سکوگے اور نہ ہی وہاں کا عذاب ایسا ہوگا کہ کبھی ختم ہوسکے یا کسی قدر ہلکا ہوسکے۔ اور جب تم لوگ کفر وباطل پر ہی زندگی پھر اڑے رہے اور تم کفر ہی کی حالت میں جان دی تو اب تمہارے لیے ہمیشہ کا عذاب ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ایسے بدبختوں کو اس طرح کی کسی اپیل و درخواست کا کوئی فائدہ نہیں پہنچتا اور ان کو اسی وقت صاف طور پر کہہ دیا جاتا ہے کہ اب داخل ہوجائے تم جہنم کے دروازوں میں، اسی میں رہنا ہے تم کو ہمیشہ کے لئے سو یہ وہ خسارہ ہے جس جیسا دوسرا کوئی خسارہ ممکن ہی نہیں، اللہ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین۔ 58۔ متکبروں کا ٹھکانہ بڑا ہی برا۔ والعیاذ باللہ : سو بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے تکبر کرنے والوں کا کہ اسی تکبر کے باعث وہ حق سے محروم ہوئے۔ اور اسی کے نتیجے میں وہ اس انجام سے دوچار ہوئے۔ اور ایسے کہ اس سے نکلنے اور چھٹکارا پانی کی اب کوئی صورت بھی ان کے لئے ممکن نہ ہوگی۔ سو تکبر یعنی اپنی بڑائی کا گھمنڈ محرومیوں کی محرومی اور فساد کی جڑ بنیاد ہے کہ اس کے نتیجے میں انسان حق بات کو سننے اور ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اور آخر کار ہلاکت اور تباہی کے دائمی اور انتہائی ہولناک گڑھے میں اور عذاب دوزخ میں گر کر رہتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اسی لئے مشہور اور صحیح حدیث میں ارشاد فرمایا گیا کہ جس شخص کے دل میں ذرا برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ " لایدخل الجنۃ من کان فی قبلہ مثقال ذرۃ من کا الکبر " اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر لحاظ سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے اور اپنی رضا کی راہوں پر ہی چلنا نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
Top