Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 29
فَادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
فَادْخُلُوْٓا : سو تم داخل ہو اَبْوَابَ : دروازے جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہو گے فِيْهَا : اس میں فَلَبِئْسَ : البتہ برا مَثْوَى : ٹھکانہ الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
تو اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو، اس میں ہمیشہ رہنے والے (ہوکر) غرض کیسا برا ٹھکانہ ہے تکبر کرنے والوں کا،41۔
41۔ یعنی ان لوگوں کا جو رعونت نفس کی بنا پر قبول حق سے انکار کرتے رہتے ہیں۔ (آیت) ” فلبئس “۔ میں ل تاکید کا ہے۔ واللام فی فلبئس لام التاکید (بحر) (آیت) ” مثوی المتکبرین “ ان الفاظ سے گویا یہ ظاہر کردیا کہ تکبر کی قدرتی اجزاء دوزخ ہی ہے۔ ووصف التکبیر دلیل علی استحقاق صاحبہ النار (بحر) (آیت) ” فادخلوا ابواب جھنم “۔ یعنی اپنی اپنی منزل وطبقہ کے مطابق جہنم کے مختلف دروازوں سے اس کے مختلف درجوں میں داخل ہو۔ خطاب لکل صنف منھم ان یدخل باب من ابواب جھنم (روح) ” خلدین فیھا “ یہاں تمام اہل جہنم کو سنا دیا کہ درجات عذاب گونسبۃ کم اور زائد ہوں، لیکن خلود و دوام بہرحال سب کے لیے ہے۔ رہائی، مخلصی کی صورت کسی کے لیے نہیں،
Top