Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 4
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكُ اِ۟فْتَرٰىهُ وَ اَعَانَهٗ عَلَیْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ١ۛۚ فَقَدْ جَآءُوْ ظُلْمًا وَّ زُوْرًاۚۛ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ ھٰذَآ : نہیں یہ اِلَّآ : مگر۔ صرف اِفْكُ : بہتان۔ من گھڑت افْتَرٰىهُ : اس نے سے گھڑ لیا وَاَعَانَهٗ : ور اس کی مدد کی عَلَيْهِ : اس پر قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ : دوسرے لوگ (جمع) فَقَدْ جَآءُوْ : تحقیق وہ آگئے ظُلْمًا : ظلم وَّزُوْرًا : اور جھوٹ
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن تو محض ایک من گھڑت چیز ہے جسے اس شخص یعنی پیغمبر نے خود ہی گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام پر اس کی مدد کی ہے بلاشبہ اس طرح لوگوں نے ارتکاب کیا ہے ایک بڑے ظلم اور نرے جھوٹ کا۔
6 منکرین کی طرف سے قرآن حکیم پر افتراء ہونے کا الزام : سو اس طرح کفار کی طرف سے قرآن حکیم کے بارے میں من گھڑت اور افتراء ہونے کا سنگین الزام و افتراء لگایا گیا۔ اور یہ کفار ناہنجار کا ایک بڑا افتراء و بہتان تھا جو وہ نبی ٔ اکرم ۔ ﷺ ۔ پر لگاتے تھے۔ اور جس کو دانایان فرنگ اور مستشرقین غرب اب تک لگاتے چلے آ رہے ہیں کہ یہ کلام اللہ کا نہیں بلکہ یہ محمد ﷺ کا اپنا ساختہ پرداختہ اور من گھڑت کلام ہے۔ جس میں کچھ دوسرے لوگوں نے بھی آپ کی مدد و معاونت کی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور روایات کے مطابق اس ضمن میں یہ بدبخت کچھ لوگوں کے نام بھی لیتے تھے جو کہ اہل کتاب میں سے تھے اور مکہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ اور یہ تینوں آزاد کردہ غلام تھے۔ یعنی عباس جو کہ خویطب بن عبدالعزی کا آزاد کردہ غلام تھا اور یسار جو کہ علاء بن الحضرمی کا آزادہ کردہ غلام تھا اور جبر جو کہ عامر بن ربیعہ کا آزاد کردہ غلام تھا۔ سو الزام لگانے والے ان کفار ناہنجار کا کہنا یہ تھا کہ آنحضرت ﷺ ان تینوں سے سیکھ کر یہ کلام بنا لائے ۔ والعیاذ باللہ ۔ حالانکہ یہ تینوں غیر عرب تھے۔ ان کی اپنی زبان ہی عربی نہیں تھی جبکہ قرآن حکیم کا نزول عربی مبین میں ہوا ہے۔ چناچہ قرآن حکیم میں دوسرے مقام پر اس حقیقت کو صاف وصریح طور پر وا شگاف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ۔ { لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْہِ اَعْجَمِیٌّ وَہٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ } ۔ پھر دل کے اندھے ان الزام تراشوں سے کوئی پوچھے کہ خود ان لوگوں میں سے یا ان کے ان مالکوں میں سے جن کے یہ غلام تھے کسی نے بھی اس طرح کی کوئی بات کیوں نہ کہی کہ محمد یہ کلام فلاں فلاں اشخاص سے سیکھ کر بناتے ہیں۔ پھر جس کلام معجز نظام کی کوئی نظیر و مثال تم لوگ سب مل کر بھی نہیں لاسکتے حالانکہ تمہیں اپنی فصاحت و بلاغت پر بڑا ناز بھی ہے اور قرآن حکیم تم کو بار بار اور پورے زور و شور سے چیلنج بھی دے رہا ہے۔ تو پھر یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ چند ایسے اشخاص جن کی اپنی زبان بھی عربی نہیں وہ ایسا کلام بنا کر محمد ۔ ﷺ ۔ کو سکھلاتے ہیں۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ حق سے منہ موڑنے اور نور ہدایت سے محروم ہوجانے کے بعد انسان کس قدر ڈھیٹ اور کتنا بےشرم اور ظالم بن جاتا ہے کہ وہ اس حد تک لچر اور بےہودہ الزام عائد کرنے میں بھی کوئی شرم و حیا محسوس نہیں کرتا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ان منکروں کا یہ الزام اتنا واہی اور اس قدر لچر ہے کہ قرآن حکیم نے اس کی تردید اور اس کا جواب دینے کی بھی ضرورت نہیں سمجھی۔ بس اتنا فرما دیا ۔ { فَقَدْ جَائُ وْا ظُلْمًا وّزُوْرا } ۔ کہ اس طرح ان لوگوں نے ایک بہت بڑے ظلم اور جھوٹ کا ارتکاب کیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اسکا بھگتان ان کو بہرحال بھگتنا پڑیگا۔ پس ان کو لمنے والی ڈھیل سے کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top