Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 64
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ رَبِّيْ : وہ رب ہے میرا وَرَبُّكُمْ : اور رب تمہارا فَاعْبُدُوْهُ : پس عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ ہے صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
بیشک اللہ جو ہے وہی رب ہے میرا بھی اور رب ہے تمہارا بھی یہی ہے سیدھا راستہ
85 اللہ کا خوف اور پیغمبر کی اطاعت ذریعہ نجات : عیسیٰ نے ان لوگوں سے کہا کہ تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری کرو۔ ان تمام چیزوں میں جن کا تعلق دین و شریعت سے ہے کہ وہ تو تمہاری عقلوں کے احاطہ و ادارک سے باہر ہیں۔ بخلاف ان دنیاوی امور کے جو تمہاری عقل میں آسکتے ہیں کہ ان میں تم لوگ شریعت کی مقرر فرمود حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی عقل و فکر اور فہم و فراست سے کام لے سکتے ہو جیسا کہ تابیر نخل کے قصے میں آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔ " اَنْتُمْ اَعْلَمُ بَاُمُوْرِ دُنْیَاکُمْ وَ اَنَا اَعْلَمُ بِاُمُوْرِ دِیْنِکُمْ " ۔ سو دنیاوی امور میں تو انسان محض اپنی عقل و فکر کی بنا پر کام کرسکتا ہے۔ جبکہ حدود شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو۔ لیکن دینی امور میں حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوات والسلام ۔ کی اطاعت و فرمانبرداری اور ان کی اتباع و پیروی کیے بغیر بہرحال اور بہرصورت کوئی چارہ نہیں۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جب حضرت عیسیٰ کھلے دلائل کے ساتھ بنی اسرائیل کے پاس پہنچ گئے تو ان سے فرمایا کہ میں تمہارے پاس کوئی نیا دین لے کر نہیں آیا۔ بلکہ تم لوگوں کو اسی دین کی دعوت دے رہا ہوں جسکی دعوت حضرت موسیٰ نے دی تھی۔ اور حکمت دین کی جس دولت سے تم لوگوں نے اپنے آپ کو محروم کردیا تھا وہ لیکر آیا ہوں۔ پس تم لوگوں کیلئے صحت و سلامتی اور نجات و فلاح کی راہ یہی ہے کہ تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت و پیروی کرو۔ سو خوف خداوندی اور اطاعت و اتباع رسول والی راہ ہی ذریعہ نجات اور وسیلہ فوز و فلاح ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 86 حضرت عیسیٰ کی اصل دعوت توحید ہی کی دعوت تھی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آنجناب نے لوگوں سے کہا کہ بیشک اللہ ہی رب ہے میرا اور وہی رب ہے تمہارا۔ یہی ہے سیدھا راستہ۔ اس سے واضح فرمایا دیا گیا کہ حضرت عیسیٰ کی اصل دعوت بھی توحید ہی کی دعوت تھی۔ یعنی اللہ پاک کی توحید۔ اور صرف اسی کی عبادت و بندگی ہی وہ سیدھا راستہ ہے جس پر چلنے سے تمہیں دنیاوی زندگی میں بھی سکون وسعادت کی دولت نصیب ہوسکتی ہے اور آخرت کی ابدی و دائمی زندگی میں بھی تم فوز و فلاح سے ہمکنار و سرفراز ہوسکتے ہو۔ اور اس سے منہ موڑنے کی صورت میں دارین کی تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس میں حضرت عیسیٰ کی اصل دعوت کا بیان ہوا ہے اور اس میں صاف اور صریح طور پر بتادیا گیا ہے کہ ان کی دعوت بھی دیگر تمام انبیاء و رسل کی طرح توحید ہی کی دعوت تھی۔ سو ان پر ایمان رکھنے اور ان کی اتباع و پیروی کا دعویٰ کرنے اور ان کے عشق و محبت کا دم بھرنے والوں نے جس کاروبار شرک کو چلایا اور اپنایا اور حضرت عیسیٰ کے نام ہی سے انہوں نے اس کو چلایا انہوں نے سراسر ظلم کا ارتکاب کیا۔ حضرت عیسیٰ کی ذات اس سے بہرحال بری اور قطعی طور پر بےقصور ہے۔ اور عشق پیغمبر کے ان جھوٹے دعویداروں نے دوہرے ظلم اور ڈبل جرم کا ارتکاب کیا کہ ایک طرف تو انہوں نے شرک جیسے سنگین جرم کا ارتکاب کیا اور دوسری طرف حضرت عیسیٰ کے پیش فرمودہ دین توحید کو انہوں نے شرک کا ملغوبہ بنادیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top