Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 64
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ رَبِّيْ : وہ رب ہے میرا وَرَبُّكُمْ : اور رب تمہارا فَاعْبُدُوْهُ : پس عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ ہے صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
بلاشبہ اللہ ہی میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے، سو تم اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے،
﴿ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّيْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ ﴾ (بلاشبہ اللہ ہی تمہارا رب ہے اور میرا رب ہے سو تم اسی کی عبادت کرو) ﴿هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ0061﴾ (یہ سیدھا راستہ ہے) معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) نے جو معجزات ظاہر فرمائے تھے (جن میں مردوں کا زندہ کرنا اور مٹی کی چڑیا بنا کر اس میں روح پھونک کر اڑا دینا بھی تھا) ان کی وجہ سے اندازہ فرما لیا تھا کہ میرے دنیا سے چلے جانے کے بعد لوگ میرے معبود ہونے کا عقیدہ بنا سکتے ہیں لہٰذا انہوں نے پہلے ہی تردید کردی، نصاریٰ پر تعجب ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے فرمان کے باوجود کہ اللہ تعالیٰ ہی میرا اور تمہارا رب ہے اور تم اسی کی عبادت کرو پھر بھی ان کو معبود مانتے ہیں۔
Top