Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 70
اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ اَنْتُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُوْنَ
اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ : داخل ہوجاؤ جنت میں اَنْتُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ : تم اور تمہاری بیویاں تُحْبَرُوْنَ : تم خوش رکھے جاؤ گے
(ان سے کہا جائے گا کہ) داخل ہوجاؤ جنت میں تم بھی اور تمہاری بیویاں بھی تمہیں (ہر طرح سے) خوش رکھا جائے گا
92 متقیوں کے لیے دخول جنت کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان سے کہا جائے گا کہ اب داخل ہوجاؤ جنت میں تم بھی اور تمہاری بیویاں بھی "۔ جنہوں نے اپنی دنیاوی زندگی ایمان و اطاعت کے ساتھ گزاری ہوگی۔ اور ان میں سے جو یکے بعد دیگرے مختلف شوہروں کے عقد میں رہی ہوں گی وہ اپنے آخری شوہر کو ملیں گی اگر وہ جنتی ہوا۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ بہرحال یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے مبارکباد ہوگی جو اس روز ان خوش نصیبوں کو سنائی جائے گی کہ اے میرے بندو اب تم خوف اور حزن کے دارالابتلاء سے نکل کر جنت کی اس ابدی بادشاہی میں داخل ہوگئے ہو جس میں تم پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی تم کبھی غمگین ہوؤ گے۔ واضح رہے کہ خوف مستقبل کے خطرات سے ہوتا ہے اور غم ماضی اور حال کی ناکامیوں اور صدمات سے۔ سو جنت ایسی جگہ ہوگی جہاں اہل ایمان ان دونوں ہی سے محفوظ رہیں گے۔ جبکہ دنیا میں یہ چیز کسی بڑے سے بڑے بادشاہ کو بھی نصیب نہیں ہوسکتی۔ سو جنت ابدی اور حقیقی بادشاہی کی جگہ ہوگی ۔ اللہ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل وکرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 93 جنتیوں کے لیے خوش رکھے جانے کی خوشخبری : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان سے کہا جائے گا کہ یہاں تمہیں ہر طرح سے خوش رکھا جائے گا "۔ " حبور " اور " حبار " دراصل اس خوشی کو کہا جاتا ہے جس کے اثرات انسان کے چہرے مہرے پر ظاہر ہوں۔ (صفوۃ البیان، محاسن التاویل وغیرہ) ۔ سو اہل جنت کو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے ایسی ایسی عظیم الشان نعمتوں سے نوازا جائے گا کہ ان کے اثرات ان کے چہروں پر طرح طرح سے عیاں اور ہویدا ہوں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { تَعْرِفُ فِیْ وَجُوْہِہِمْ نَضْرَۃَ النَّعِیْمِ } ۔ کہ " تم ان کے چہروں میں نعمتوں کی تر و تازگی دیکھو گے " ۔ اللہ اپنے کرم و احسان سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ " ازواج " کے معنی بیویوں کے بھی آتے ہیں اور ہم مشرب ساتھیوں اور دوستوں کے بھی۔ اوپر کفار کے ہم مشربوں کا بیان ہوا کہ آپس میں یہ ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔ اور یہ اس کے مقابلے میں اہل ایمان کا حال بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ مسرور اور شادکام ہوں گے اور اپنے ساتھیوں، دوستوں اور ہم مشربوں سے مل کر خوش ہو رہے ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top