Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 71
وَ حَسِبُوْۤا اَلَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ فَعَمُوْا وَ صَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَ صَمُّوْا كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ
وَ : اور حَسِبُوْٓا : انہوں نے گمان کیا اَلَّا تَكُوْنَ : کہ نہ ہوگی فِتْنَةٌ : کوئی خرابی فَعَمُوْا : سو وہ اندھے ہوئے وَ : اور صَمُّوْا : بہرے ہوگئے ثُمَّ : تو تَابَ : توبہ قبول کی اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان کی ثُمَّ : پھر عَمُوْا : اندھے ہوگئے وَصَمُّوْا : اور بہرے ہوگئے كَثِيْرٌ : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھ رہا ہے بِمَا : جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور انہوں نے یہ گمان کرلیا کہ کوئی سزا نہ ہوگی، پس (اس سے) وہ اندھے اور بہرے بن گئے، پھر اللہ نے معاف فرما دیا ان کو (اپنی رحمت و عنایت سے) مگر پھر بھی ان میں سے بہت سے اندھے اور بہرے ہی رہے، اور اللہ پوری طرح دیکھتا (جانتا) ہے ان سب کاموں کو جو یہ لوگ کر رہے ہیں،2
180 " صاحبزادگی " کا مرض اور اس کے ساخشانے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے یہ گمان قائم کرلیا کہ ان کو کوئی سزا نہیں ہوگی اس فساد اور نقض عہد کی پاداش میں جس کا ارتکاب انہوں نے کیا تھا کہ ان کا خیال تھا کہ ہم " صاحبزادے " اور بڑے بزرگوں کی اولاد ہیں۔ ہمارے بڑے بزرگ ہمیں بچا لیں گے کہ وہ ہمارے حاجت روا اور مشکل کشا ہیں وغیرہ۔ (تفسیر المراغی وغیرہ) ۔ ہم جو چاہیں کریں ہماری پوچھ نہیں ہوگی۔ سو یہ " صاحبزادگی " کا وہ مرض ہے جو قوموں کے اندر بھی رہا اور افراد کے اندر بھی۔ اور پہلے بھی تھا اور آج بھی ہے۔ اور اس کے مظاہر و مفاسد یہاں اور وہاں جگہ جگہ اور طرح طرح سے پائے جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس مرض کے مریض اور اس روگ کے روگی اپنے لئے خاص حقوق کا زعم و گھمنڈ رکھتے اور دعویٰ کرتے ہیں۔ اور اسی بنا پر وہ اپنے آپ کو دوسروں سے الگ اور ایک فائق مخلوق سمجھتے ہیں جس سے آگے طرح طرح کے فساد پھیلتے اور مفاسد جنم لیتے ہیں اور طرح طرح کی زیادتیاں اور حق تلفیاں ہوتی ہیں جس کے نمونے جگہ جگہ ملتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 181 استکبار ایک ہولناک مرض ۔ والعیاذ باللہ : سو استکبار یعنی اپنی بڑائی اور " صاحبزادگی " کا گھمنڈ اندھا اور بہرہ کردینے والا مرض ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس وجہ سے وہ لوگ اندھے اور بہرے بن گئے۔ ان آیتوں کے سننے سے جو اللہ پاک نے ان کی ہدایت و ارشاد کے لئے نازل فرمائی تھیں اور ان سنتوں سے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی اس کائنات میں جگہ جگہ اور طرح طرح سے پھیلا رکھی ہیں۔ اور وہ بہرے بن گئے کلمہ حق کے سننے سے اور اندھے ہوگئے جگہ جگہ پھیلے بکھرے نشانہائے قدرت کو دیکھنے سے۔ سو یہی نتیجہ اور انجام ہوتا ہے اپنی بڑائی اور بزرگی کے بیجا گھمنڈ اور خود ساختہ مشییخت اور " صاحبزادگی " کے زعم فاسد اور گمان کا سد کا۔ اور اس طرح ایسے لوگ ایسے اندھے بہرے بن جاتے ہیں کہ حق و ہدایت کی کوئی بات ان میں اثر نہیں کرسکتی۔ اور اس طرح ایسے لوگ اس ہولناک خسارے میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو کہ خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف بنی اسرائیل کی جب ایسے ایسے سنگین اور اسقدر ہولناک جرائم پر بھی کوئی گرفت نہ ہوئی تو وہ اور مست ہوگئے اور انہوں نے قدرت کی طرف سے ملنے والی اس چھوٹ کو اپنے لئے برائی کا لائسنس سمجھ لیا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا یہ دستور اور قانون ہے ہی نہیں کہ وہ کسی کو اس کے جرم و قصور پر لازماً فوری ہی پکڑے بلکہ وہ ڈھیل اور چھوٹ ہی دیتا جاتا ہے تاکہ جس نے باز آنا ہو وہ باز آجائے ورنہ اپنا پیمانہ لبریز کرلے۔ سو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی اس ڈھیل اور چھوٹ کی بنا پر اندھے بہرے بن کر رہ گئے۔ یہاں تک کہ اپنے انجام کو پہنچ گئے۔ اور ایسے اور اس طور پر کہ اس کے بعد ان کے لیے تلافی وتدارک کی کوئی صورت ممکن نہ رہی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 182 اللہ تعالیٰ کے علم وآگہی کا حوالہ و ذکر : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ اللہ اپنے بندوں کے سب کاموں کو پوری طرح دیکھ رہا ہے۔ پس ان لوگوں کے لئے اس کی گرفت و پکڑ سے بچ نکلنے کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی کہ وہ اپنے بندوں کے سب کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔ وہ ان پر پوری طرح نگاہ رکھے ہوئے ہے اور ان کے ظاہری عمل ہی نہیں بلکہ ان کی مخفی اور پوشیدہ نیتوں اور ان کے باطنی محرکات سے بھی پوری طرح واقف و آگاہ ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس لیے ایسے لوگ اس کی گرفت اور پکڑ سے کسی طرح بچ نہیں سکیں گے۔ سو وہ ہر شخص اور پارٹی و گروہ سے باز پرس کریگا اور ان میں سے ہر کسی کو اپنے کئے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا۔ اور پوری طرح بھگتنا ہوگا تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے اپنی کامل اور آخری شکل میں پورے ہو سکیں۔ پس ہر کوئی اپنے بارے میں خود دیکھ لے۔ اور یہی تقاضا ہے ۔ " حَاسِبُوْاَ انْفُسَکُمْ قَبْلَ اَنْ یِحَاسَبُ عَلَیکُمْ ، وزِنُوْا اَعْمَالَکُمْ قَبْلَ اَنْ یُوزَنَ عَلَیْکُمْ " ۔ کے قول پر حکمت کا ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق لما یُحِِبُ وَیُرِیْد ۔ اللہ نفس و شیطان کے ہر شر سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top