Tafseer-e-Madani - At-Tur : 16
اِصْلَوْهَا فَاصْبِرُوْۤا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا١ۚ سَوَآءٌ عَلَیْكُمْ١ؕ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
اِصْلَوْهَا : جھلسو اس میں فَاصْبِرُوْٓا : پس صبر کرو اَوْ لَا تَصْبِرُوْا ۚ : یا نہ تم صبر کرو سَوَآءٌ عَلَيْكُمْ ۭ : برابر ہے تم پر اِنَّمَا تُجْزَوْنَ : بیشک تم بدلہ دیئے جاتے ہو مَا كُنْتُمْ : جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اب داخل ہوجاؤ تم اس میں پس اب تم صبر کرو یا نہ کرو تم پر برابر ہے تمہیں تو بس ان ہی اعمال کا بدلہ دیا جا رہا ہے جو تم لوگ خود کرتے رہے تھے (اپنی دنیاوی زندگی میں)
[ 15] منکرین کو دوزخ میں داخلے کا حکم۔ والعیاذ باللّٰہ جل وعلا : سو منکرین و مکذبین کی اس طرح تذلیل و توبیخ کے بعد ان کو صاف اور صریح طور پر حکم ہوگا کہ اب تمداخل ہوجاؤ اس دوزخ میں برابر ہیں تمہارے حق میں کہ تم لوگ صبر کرو یا نہ کرو اب تم نے بہرحال اسی میں رہنا ہے۔ والعیاذ باللّٰہ، کہ تمہارے چھٹکارے کی کوئی صورت اب بہرحال ممکن نہیں، کہ تم لوگوں کو دائمی ٹھکانہ دوزخ کی یہ دہکتی آگ ہی ہے جس میں تم لوگوں کو ہمیشہ ہمیش کیلئے جلتے رہنا ہے کہ یہ طبعی تقاضا اور لازمی نتیجہ ہے تمہارے اس کفر و انکار کا جس کو تم لوگوں نے زندگی بھر گلے لگائے رکھا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس سے دنیا کی زندگی اور اس کے عمل کی اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آج یہاں کے تھوڑے سے صبر و برداشت کی بھی بڑے قدر و قیمت ہے جب کہ وہاں کے ہمیشہ ہمیش کے صبر سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، والعیاذ باللّٰہ، اور ان سے صاف اور صریح طور پر کہہ دیا جائیگا کہ اب تم صبر کرو یا چیخو چلاؤ، دونوں صورتیں تمہارے لئے ایک برابر ہیں، نہ تمہیں صبر کی کوئی داد مل سکتی ہے، اور نہ تمہاری آہ و بکا اور چیخ و پکار کی کوئی شنوائی ہوسکتی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے اور ہمیشہ اور ہر حال میں راہ حق پر ثابت قدم رہنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین۔ [ 16] عذاب دوزخ انسان کے اپنے ہی عمل کا نتیجہ۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہا جائے گا اور صاف وصریح طور پر اور حصر و قصر کے اسلوب میں کہا جائے گا کہ تم لوگوں کو تو بس اپنے کیے کرائے ہی کا بدلہ دیا جا رہا ہے۔ پس تم سے کسی زیادتی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کہ یہ سب کچھ نتیجہ وثمرہ ہے تمہارے اپنے ہی زندگی بھر کے کیے کرائے کا، اور نور حق و ہدایت سے انحراف و روگردانی کا، والعیاذ باللّٰہ العظیم پس یہ تمہاری اپنے ہی بوئی فصل ہے اس کا پھل تم خود کاٹو، اور اپنے کیے کرائے کا بھگتان خود بھگتو اور خود اپنے آپ ہی کو کوسو۔ { ولوموا انفسکم } کہ یہ جو کچھ بھی آج تمہارے سامنے آیا ہے تمہارے اپنے ہی اعمال کا طبعی نتیجہ ہے۔ سو جس کفر و انکار، بغاوت سرکشی اور تکذیب و روگردانی کو تم لوگوں نے دنیا میں اپنا رکھا تھا اور شیطان نے اپنی ملع سازی سے اس کو تمہارے لئے مزین و خوشنما بنا رکھا تھا۔ وہ سب اب اپنی اصلی شکل میں تمہارے سامنے آگیا ہے۔ پس اب تم لوگ اپنے کیے کرائے کا نتیجہ و انجام بھگتو اور بھگتتے ہی رہو کہ اب تمہارے لئے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔ والعیاذ باللّٰہ جل و علا۔
Top